امریکی فوجیوں کا مذاق: ’احمق‘ اور ’ہارے ہوئے‘ کہنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان رپورٹس پر شدید ردعمل اور تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں انھوں نے دوران جنگ مرنے والے امریکی فوجیوں کو ’ہارے ہوئے‘ اور ’احمق‘ کہہ کر ان کا مذاق اڑایا ہے۔

یہ مبینہ ریمارکس پہلی بار اٹلانٹک میگزین میں شائع ہوئے جبکہ ایسوسی ایٹڈ پریس اور فاکس نیوز نے کچھ تفصیلات کی تصدیق کی ہے۔

لیکن صدر اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے اس کر تردید کی گئی ہے۔

ان رپورٹس کے بعد صدر ٹرمپ پر تنقید کرنے والوں میں سابق فوجی بھی شامل ہیں۔ پروگریسو گروپ ووٹ ویٹس نے ایسے خاندانوں کی ویڈیو شئیر کی ہے جن کے بچے جنگ میں مارے گئے۔ اس ویڈیو میں گہا گیا ہے کہ ’آپ کو نہیں معلوم کے قربانی دینا کیا ہوتا ہے۔‘

عراق اور افغانستان میں جنگ لڑنے والے سابق امریکی فوجی پال ریکہاف نے ٹویٹ کی: ’کون اس سے حیران ہوا ہے؟‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے فوجی ووٹرز کی ضرورت ہے، یہ ریمارکس صدر ٹرمپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے کیا کہا ہے؟
اٹلانٹک میگزین کے مطابق سنہ 2018 میں ٹرمپ نے پیرس میں ایک امریکی قبرستان کا دورہ منسوخ کر دیا اور کہا ’یہ ہارنے والوں سے بھرا ہوا ہے۔‘

چار ذرائع نے میگزین کو بتایا کہ انھوں نے دورہ کرنے کے خیال کو اس لیے مسترد کیا کیونکہ بارش سے ان کے بال خراب ہو سکتے تھے اور وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ امریکی جنگ میں مرنے والوں کا احترام لازم ہے۔

اسی دورے کے دوران صدر نے مبینہ طور پر بیلیو ووڈ میں مرنے والے 1800 امریکی فوجیوں کو ’احمق‘ قرار دیا۔ اس جنگ کی بدولت پہلی عالمی جنگ کے دوران پیرس پر جرمنی کی ایک پیش قدمی کو روکنے میں مدد ملی تھی اور امریکی بحری افواج میں اسے انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

سنہ 2018 میں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ دورہ اس لیے منسوخ کیا گیا کیونکہ خراب موسم کی وجہ سے صدر کا پیلی کاپٹر گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔ یہ سارا واقعہ صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے بھی اپنی حالیہ کتاب میں بیان کیا ہے جو صدر ٹرمپ پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں۔

اٹلانٹک کی رپورٹنگ گمنام ذرائع پر مبنی تھی لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ اس نے آزادانہ طور پر ان میں سے کچھ ریمارکس کی تصدیق کی ہے۔ فاکس نیوز کی ایک نامہ نگار نے بھی بتایا کہ انھوں نے چند ریمارکس کی تصدیق کی ہے۔

اب تک کیا ردعمل سامنے آیا ہے؟
سابق فوجیوں کے ردعمل کے علاوہ امریکی صدارتی انتخابات 2020 میں صدر کے حریف جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’ان کے حریف قیادت کے لیے ’نااہل‘ تھے۔

انھوں نے مزید کہا ’اگر یہ آرٹیکل سچ ہے تو اور جیسے کے یہ لگتا بھی ہے تو یہ مکمل طور قابل مذمت ہے۔ یہ توہین ہے۔‘

سابق امریکی فوجی اور ڈیموکریٹک سینٹر ٹیمی ڈک ورتھ، جو عراق میں اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہو گئے تھے، نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ’امریکی فوج کو اپنی انا کے لیے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔‘

خضر خان عراق میں مرنے والے ایک امریکی فوجی کے والد ہیں اور سنہ 2016 کے ڈیمو کریٹک کنونشن میں بھی صدر ٹرمپ پر تنقید کر چکے ہیں۔


عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی کے پاکستانی نژاد والد خِضر خان کا ڈونلڈ ٹرمپ کو پیغام۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’جب صدر ٹرمپ دوسروں کے لیے اہنی جان گنوانے والوں کو ہارا ہوا کہتے ہیں تو ہم ٹرمپ کی روح کو سمجھ جاتے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس ان رپورٹس کا مقابلہ کیسے کر رہا ہے؟
صدر ٹرمپ نے ان رپورٹس کو ’فیک نیوز‘ یعنی جعلی خبر قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’ایسی صورت میں جب کسی اور نے نہیں بلکہ میں نے بجٹ میں تبدیلی کی ہے، فوجی بجٹ میں تبدیلی کی اور اپنی افواج کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے، یہ سوچنا کہ میں اپنی فوج اور مرنے والے ہیروز کے بارے میں منفی بیان دے سکتا ہوں۔ یہ ایک خوفناک میگزین کی جانب سے ایک حوفناک صورتحال ہے۔‘

جمعے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس خبر کا ذریعہ وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف سٹاف جان کیلے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ سابق میرین جنرل ’اپنے کام کا دباؤ برداشت کرنے سے قاصر تھے۔‘

سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے جمعے کے روز فوکس نیوز کو بتایا کہ وہ فرانس کے اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ تھے اور انھوں نے صدر کو ایسے الفاظ کا استعمال کرتے نہیں سنا جیسا میگزین میں بیان کیا گیا ہے۔‘

میگزین پولیٹکو کے مطابق سیکرٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ہماری فوج، سابق فوجیوں اور ان کے خاندانوں کا بہت زیادہ احترام اور تعریف کرتے ہیں تاہم انھوں نے واضح طور پر اس خبر کی تردید نہیں کی۔