بھارت میں ہر سال 'ریپ' کے ہزاروں واقعات سامنے آتے ہیں تاہم 86 سالہ بزرگ خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس نے 86 سالہ عمر رسیدہ خاتون کو تشدد اور ریپ کا نشانہ بنانے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔
دہلی کمیشن فار ویمن کی سربراہ سواتی مالیوال نے 'بی بی سی' کو بتایا کہ 'بزرگ خاتون پیر کی شام کو دودھ والے کا اپنے گھر کے باہر انتظار کر رہی تھیں جب ان پر حملہ کیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'حملہ آور نے انہیں بتایا کہ ان کا گوالا آج نہیں آئے گا اور انہیں دودھ کے لیے دوسرے مقام پر لے جانے کی کوشش کی۔'
تحریر جاری ہے
خاتون نے اس شخص پر بھروسہ کرکے ملزم کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا جو انہیں قریبی کھیت لے گیا اور وہاں ریپ کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے سب سے بڑے قرنطینہ سینٹر میں 14 سالہ لڑکی کا ریپ
سواتی مالیوال نے کہا کہ 'بزرگ خاتون روتے ہوئے حملہ آور سے کہتی رہیں کہ وہ ان کی دادی کی طرح ہیں، لیکن ملزم کو ذرا رحم نہ آیا اور اس نے خاتون کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔'
انہوں نے کہا کہ کھیت کے قریب سے گزرنے والوں کو متاثرہ خاتون کے رونے کی آواز آئی جس پر وہ وہاں پہنچے اور حملہ آور کو پولیس کے حوالے کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ منگل کے روز متاثرہ خاتون سے ملاقات کے لیے ان کے گھر گئیں جہاں ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا ان کا دل دہلا دیا۔
سربراہ دہلی کمیشن فار ویمن نے کہا کہ بزرگ خاتون کے ہاتھوں پر مکمل طور پر جھریاں تھیں، ان کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور وہ شدید صدمے سے دوچار تھیں۔
انہوں نے ملزم کو 'درندہ' قرار دیتے ہوئے اس کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ملزم کے خلاف کارروائی کو تیز کرنے اور اسے چھ ماہ کے اندر سزائے موت دینے کے لیے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور شہر کے لیفٹننٹ گورنر کو خط لکھ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت: ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ
واضح رہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ریپ کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے گزشتہ سال جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ’ریپ‘ کیا جاتا ہے۔
این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔