خیبرپختونخوا: بونیر میں 14 سال لڑکے سے مبینہ جنسی زیادتی، پولیس افسر گرفتار

خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں 14 سالہ لڑکے پر مبینہ جنسی زیادتی کرنے پر ایک پولیس اہلکار کو معطل اور گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق نوجوان نے پولیس کو رپورٹ کیا کہ ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) نے بونیر سے متصل باری کورٹ بازار میں اس تک پہنچا اور متاثرہ لڑکے سے فون نمبر مانگا۔

ایف آئی آر میں متاثرہ لڑکے نے الزام عائد کیا کہ ’جب میں نے فون نمبر بتایا تو اُس نے کہا کہ میں نے اس نمبر سے کسی کو دھمکی دی ہے، بعد ازاں وہ مجھے کارکر بونیر میں چیک پوسٹ پر لے گیا اور کچھ سوالات پوچھنے کے بعد میرے کپڑے اتار دیے اور جنسی حملہ کیا‘

متاثرہ نوجوان نے مزید الزام لگایا کہ میرے چیخنے چلانے پر اے ایس آئی نے مجھے جانے دیا اور دھمکی دی کہ کسی کو کچھ نہیں بتانا، مزید کہنا تھا کہ متاثرہ شخص اے ایس آئی کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہتا ہے۔

بونیر ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شاہ حسین خان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اس کے خلاف تھانہ جوار بونیر میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 379 (ریپ کی سزا) اور دفعہ 511 (جرم کرنے کی کوشش، جس کی عمر قید یا اس سے کم مدت کی سزا) شامل کی گئی ہیں۔

ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا اور کیس کی ایک انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے، جس کی ’صحیح تحقیقات‘ کی جائیں گی۔

جنسی زیادتی کے خلاف متعدد قوانین کے باوجود، واقعات اب بھی ملک بھر میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ 29 نومبر 2024 کو پنجاب کے ضلع لودھراں کے نجی اسکول کے پرنسپل کو 9 ماہ قبل ساتویں جماعت کی طالبہ کو کلاس روم میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

لودھراں صدر پولیس نے 12 سالہ بچی کے والد کی شکایت پر ملزم کو گرفتار کر لیا تھا، جو اسکول کا مالک بھی ہے، جس نے واقعے کے بعد اسکول جانا چھوڑ دیا تھا لیکن اپنے والدین کو واقعے کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔

بچوں کے حقوق کے لیےکام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیم ’ساحل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اگست 2024 میں ملک بھر سے بچوں سے زیادتی کے کل ایک ہزار 630 واقعات رپورٹ ہوئے۔

مزید بتایا تھا کہ 2024 کے پہلے 6 ماہ میں بچوں سے جنسی زیادتی کے 862 کیسز، اغوا کے 668 کیسز، بچوں کی گمشدگی کے 82 کیسز اور بچوں کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ رواں برس جنسی زیادتی کے بعد پورنوگرافی کے 48 کیسز بھی ریکارڈ کیے گئے۔