طالبان کیساتھ مذاکرات میں مضبوط ارادوں کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، اشرف غنی 

 

کابل۔ افغانستان کے صدراشرف غنی نے کہا ہے کہ حکومت طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں تدبیر اور مضبوط ارادوں کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

 افغانستان کے صدر نے فوجی کمانڈروں کے اجلاس میں کہا ہے کہ افغان حکومت، افغانوں اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کو جاری رکھے گی تاکہ اس ملک میں جنگ کا سلسلہ ختم ہو اور باعزت اور دائمی امن قائم ہو۔

اشرف غنی نے کہا کہ موجودہ امن کے عمل کے ایسے نتائج سامنے آنے چاہئیں کہ جس میں تمام افغان عوام کے مطالبات کو مدنظر رکھا گیا ہو اور انیس سالہ کامیابیاں محفوظ رہیں۔

دوسری جانب افغانستان کے لیے امریکہ کے امن سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی اور امن کے فروغ کے سلسلے میں تاریخی امن مذاکرات کے لیے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر خوش نہیں تھے لیکن بعض اوقات ملک کے مفاد کے لیے آپ کو مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ 

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سابق قیدیوں کے دوبارہ جنگجو بننے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے سے متعلق کوئی بھی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے طالبان قیدیوں جن میں سے بعض خطرناک تصور کیے جاتے ہیں کی رہائی پر اتفاق کرنا ایک غلطی تھی اور وہ قیدیوں کی رہائی کے فیصلے پر خوش نہیں تھے۔