مسلم (ن) لیگ کی رہنما مریم نوازنے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیررسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے، لیکن جب تک کورونا ہے نوازشریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا، نوازشریف کا امیون سسٹم کمزور ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ پارلیمانی رہنماوں کی آرمی چیف سے ملاقات پرکیا کہیں گی جس پرمریم نواز نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق پارلیمانی رہنماوں کی ملاقات اسلام آباد میں نہیں بلکہ پنڈی میں ہوئی لیکن نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔
مریم نواز نے کہا کہ گلگت بلتستان کا سیاسی معاملہ ہے جس کا تعلق عوامی نمائندوں سے ہے، یہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں جی ایچ کیومیں نہیں، نہ ان معاملات پرسیاسی قیادت کوبلانا چاہیے نہ سیاسی قیادت کوخود جانا چاہیے، ان امورپربات کرنے کے لیے جس کو آنا ہے وہ پارلیمنٹ آئے۔
مریم نوازنے کہا کہ اشتہاری کی درخواست پرمنتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، اشتہاری جس تھانے کی حدود کا ملزم تھا اسی تھانے کی حدود میں عدالت پیش ہوتا تھا۔
اس سے قبل مریم نوازنے نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان کسی بھی قسم کے اختلافات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایک تھے، ایک ہیں اورہمیشہ ایک رہیں گے انشاءاللّہ، اِن کوتوڑنے کے خواب دیکھنے والے خود ٹوٹ جائیں گے۔ ایسے کئی آئے اورکئی گئے۔
مریم نوازنے شہبازشریف کوسالگرہ کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے قوم کی خدمت کیلئے بے غرض اورانتھک محنت کی، شہبازشریف نے سیاسی وذاتی انتقام کے باوجود بھائی سے بلا خوف وفاداری نبھائی اوروہ میرے لئے دوسرے باپ کا درجہ رکھتے ہیں۔