اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی احتساب بیورو (نیب) کے دوسرے ترمیمی قانون 2019 پر معاملات طے پاگئے۔
مجوزہ بل میں سیاست دانوں اور سرکاری افسران کے خلاف نیب کے اختیارات میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق نیب سیاستدانوں، سرکاری افسران کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمات نہیں بناسکے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے نیب دوسرا ترمیمی آرڈیننس اپوزیشن کےتعاون سے قانون کی صورت میں لانےکافیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق نیب سیاستدانوں، سرکاری افسران سے محصولات کے معاملات کی تحقیقات بھی نہیں کرسکے گا۔
مجوزہ بل کے مطابق نیب کا دائرہ کار وفاقی و صوبائی ٹیکس، لیویز، محصولات کے معاملات پر نہیں ہوگا، محصولات پر زیر التوا انکوائریاں، تفتیش متعلقہ اداروں اور حکام کو منتقل ہوجائیں گی۔
مجوزہ بل کے تحت احتساب عدالتوں سے متعلقہ مقدمات فوجداری عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے، کسی حکومتی منصوبے یا اسکیم میں ضابطہ کار کی خامیوں پر سیاستدان یا سرکاری افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔
بل کے تحت سیاست دان یا سرکاری افسر کیخلاف حکومتی منصوبے یا اسکیم سے مالیاتی فائدہ حاصل کرنے پر ہی کارروائی ہو سکےگی۔
خیال رہے کہ نیب دوسرا ترمیمی آرڈیننس دسمبر 2019میں جاری کیاگیاتھا اور مدت پوری ہونے پر اپریل 2020میں ختم ہوگیا ہے۔