اسلام آباد۔وفاقی حکومت نے 94 ادویات کی قیمتوں میں 9 تا 262 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بخار، سردرد، امراض قلب، ملیریا، شوگر، گلے میں خراش اور فلوکی دوائیں مہنگی کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹکس، پیٹ درد، آنکھ،کان، دانت، منہ، اور بلڈ انفیکشن کی دواؤں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ میں ادویہ کی دستیابی کم ہونے سے وفاقی حکومت کو مجبوراً اضافہ کرنا پڑا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ہم دوا ساز کمپنیز کے دباؤ میں نہیں آئے اور ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ادویات کی قیمتیں بڑھنے سے متعلق بات کی۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ جو دوائیں مہنگی ہوئیں وہ لائف سیونگ اور پرانے فارمولے والی ہیں، ان ادویات کی قیمتوں پرمناسب تبدیلی نہ آنے سے یہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں اور غائب ہونے والی دوائیں بلیک میں ملنے لگتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضروری تھا کہ ادویات کی قیمتیں ایسی ہوں کہ سب کی پہنچ میں ہوں، وہ ادویات جو لوگوں کو مہنگی مل رہی تھی اب با آسانی دستیاب ہوں گی۔
حکومت اور ڈریپ کا کام دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے، مارکیٹ میں ناپید ادویات کی قیمت کو تھوڑے سے اضافے کی ضرورت تھی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں، ہم دوا ساز کمپنیز کے دباؤ میں نہیں آئے، ایک نئی پرائسنگ پالیسی پر کام کر رہے ہیں اور تمام صحت کے اداروں میں ریفارمز لا رہے ہیں، جن دواؤں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے ان کی لسٹ ویب سائٹ پر دی جائے گی۔