سلامتی کونسل میں بھارت جیسی فسطائی ریاست کیلئے کوئی جگہ نہیں، پاکستان

 

نیویارک۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لیے بھارتی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حساس فیصلے کرنے والے ادارے میں فسطائی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

 اضافی مستقل نشستیں اقوام متحدہ کی وسیع ممبرشپ کی نمائندگی کے مواقع کو کم کردیں گی،بھارتی وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر، مشرق وسطی اور فلسطین کا ذکر تک نہیں کیا۔

اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک سخت بیان دیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ ہمیں کب تک انتظار کرنا ہوگا؟ کب تک بھارت کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے عمل سے دور رکھا جائے گا؟۔

 اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارتی مطالبے پر ردعمل دیا کہ دنیا سلامتی کونسل کے مستقل ممبر کی حیثیت سے کسی فاشسٹ ریاست کو نہیں چاہتی۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسلام آباد بھی اقوام متحدہ میں اصلاحات چاہتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے 5 مستقل ممبران کی موجودہ فہرست میں کسی اور ریاست کو شامل کرکے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں غیر مستقل ممبران کی توسیع موجودہ 10 سے 20 تک چاہتے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنایا جاسکے۔

منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان غیر مستقل ارکان میں اضافہ کرنے کی حمایت کرتا ہے کیونکہ اس سے اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے عمل میں تمام بڑی، درمیانے اور چھوٹی ریاستوں خصوصا افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے شامل ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس سے موجودہ پانچ مستقل ممبران اور غیر مستقل ممبران کے مابین توازن میں بھی اضافہ ہوگا۔

منیر اکرم نے بھارتی تجویز کی مخالفت کی کیونکہ اضافی مستقل نشستیں اقوام متحدہ کی وسیع ممبرشپ کی نمائندگی کے مواقع کو کم کردیں گی۔

منیر اکرم نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے عالمی برادری کی توجہ دنیا کو درپیش امور پردلانے کے بجائے خاموشی اختیار کیمودی کی تقریر منقسم، سفاک اور معاشی طور پر ناکام بھارت کی حقیقت کے برعکس ہے