لاہور۔مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے شہباز شریف کی گرفتاری کو افسوسناک دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی صرف ایک وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
ن لیگ نواز شریف کی آواز پر لبیک کہتی ہے، قوم کو خوشخبری دیتی ہوں کہ اب نواز شریف پوری قوت کے ساتھ ن لیگ کی قیادت کریں گے،چاہے شہباز شریف کو گرفتار کرلیں یا مجھے گرفتار کرلیں آل پارٹیز کانفرنس میں طے کیے گئے ایجنڈے کے تحت تحریک پورے جذبے کے ساتھ چلے گی۔
یہ تحریک رکنے والی نہیں،مسلم لیگ متحد رہے گی، ن سے ش الگ نہیں ہوگی،عمران خان کو جو مہلت ملی ہے اسے اپنی چالاکی نہ سمجھیں،(ن)لیگ حکومت کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑے گی۔
عمران خان کو اسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا تو پھر بات (ن)لیگ کے ہاتھ سے بھی نکل جائے گی، اداروں نے ناتجربہ کار شخص کو مسلط کر دیا ہے، انھیں سوچنا چاہیے۔ عمران خان سے زیادہ کسی نے اداروں کو بدنام نہیں کیا۔ اب سب کو سوچنا پڑے گا۔
لاہور میں پارٹی سینئر رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اس حکومت کے دور میں سقوط کشمیر ہوا، پہلی مرتبہ اتنی مہنگائی اور اپوزیشن پر اس طرح کریک ڈاؤن ہوا اور پہلی مرتبہ ہر گناہ کے بعد یہ لوگ احتساب سے بالاتر ہیں جبکہ پہلی مرتبہ ہی قائد حزب اختلاف کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر کوئی شک نہیں کہ شہباز شریف کو کسی قسم کے احتساب یا الزام پر گرفتار کیا گیا کیونکہ ان پر ریفرنس چل رہا تھا، شہباز شریف کو عدالتوں کے چکر لگوا کر انہوں نے گرفتار کرنا تھا کیونکہ فیصلے پہلے لکھ کر لائے ہوتے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں، قوم، میڈیا اور اس طرح کے فیصلے دینے والوں سمیت مسلم لیگ (ن))بھی اچھے سے جانتی ہے کہ شہباز شریف کے خاندان کو جس طرح ظلم کا نشانہ بنایا گیا اس کی وجہ صرف ایک ہے کہ سر توڑ کوششوں کے باوجود شہباز شریف نے اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا،یہی نہیں بلکہ انہوں نے وفاداری کی، ان کی بیوی اور بیٹوں کو اشتہاری بنا دیا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں کوئی قانون و انصاف ہے تو پھر گرفتاری 'شہباز شریف کی نہیں عاصم سلیم باجوہ کی ہونی چاہیے تھی کیونکہ شہباز شریف کے نام 99 کمپنیاں، سینکڑوں فرنچائز نہیں نکلے، شہباز شریف کا تعلق ایک کاروباری گھرانے سے تھا، ان کے والد ایک معروف کاروباری شخصیت تھے جبکہ عاصم باجوہ ایک تنخواہ دار ملازم تھے، ان کا لکھ پتی یا کروڑ پتی نہیں بلکہ ارب پتی ہوجانا قابل احتساب الزام ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب تو کہتا تھا کہ ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں، سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ و معزز ججز نے نیب کی ساکھ کو مکمل طور پر عیاں کیا ہے کہ نیب ایک سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے تو اس کے بعد تو کوئی شک کی گنجائش نہیں بنتی۔
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نیب کو نہ بی آر ٹی، اس کی بسوں میں لگنے والی آگ، بلین ٹری سونامی تو نظر نہیں آتی، نہ ہی انہیں عمران خان کے گھر کا اچانک ریگولرائز ہونا نظر آتا اور نہ ہی انہیں بڑے وزرا کی کرپشن نظر آتی جبکہ نہ ہی نیب کو یہ نظر آتا کہ جہانگیر ترین کو راتوں رات بیرون ملک اسمگل کرا دیا جاتا ہے۔
مریم نواز کے مطابق مسلم لیگ(ن)کے کارکنان اور عوام اس سب پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اگر عمران خان کو اسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا اور ملک کو اسی طرح اندھیروں رکھا جاتا رہا تو یہ بات مسلم لیگ(ن)کے ہاتھ سے بھی باہر چلی جائے گی۔
اے پی سی کے ایجنڈے پر عملدرآمد سے متعلق انہوں نے کہا کہ چاہے شہباز شریف، مریم نواز یا مسلم لیگ(ن)کے شیروں کو گرفتار کریں یہ تحریک رکنے والی نہیں، یہ تحریک پورے جذبے کے ساتھ چلے گی، آپ نہ انتخابات کراسکتے ہیں نہ کرائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو ہم میدان میں کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح آپ گلگت بلتستان میں انتخابات کو انجینئر کیا ہے اور مسلم لیگ(ن)کے لوگوں کو توڑنا شروع کیا ہے، وہاں مسلم لیگ (ن)ہی تھی جبھی آپ کو انتخابات کو ملتوی کرنا پڑا، ہم وہاں ہارے یا جیتے لیکن اتنی آسانی سے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، اگر آپ کو انجینئرنگ کرنی ہے تو عوام کے سامنے کرنا پڑے گی، آپ یہ چھپ کر نہیں کرسکتے اور آپ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔