نیشنلائز کرنے کی پالیسی سے ادارے تباہ ہوئے، وزیر اعظم عمران خان

 پشاور/ باجوڑ۔  وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرٹ پر ترقیاں ہونے سے ملک ترقی کرتے ہیں، میرٹ کے بغیر  دنیا میں کوئی سسٹم نہیں چل سکتا۔

 ایم ٹی آئی کے سسٹم کا مقصد ہی سزا اور جزا کے نظام کو دوبارہ سے لانا چاہتے ہیں، میرٹ پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کو ترقیاں دی جائیں اور کام نہ کرنے والوں کو وارننگ دی جائے، ہم نے ملک میں میرٹ کے نظام کولانا ہے۔

 ڈاکٹروں کو اپنے رویوں میں بہتری لانے کی ضرورت  ہے، ڈاکٹرز کے اچھے رویے سے ہسپتالوں میں بہتری میں مدد ملے گی

 پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال  میں طبی عملے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کے نئے بلاک کی تعمیر پر انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور سرکاری ہسپتال کا ایسا معیار دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ 70کی دہائی سے پہلے ملک کے سربراہان سرکاری ہسپتالوں سے علاج کراتے تھے لیکن نیشنلائز کرنے کی پالیسی سے ادارے تباہ ہوئے اور جب کسی ادارے میں سزا اور جزا کا نظام نہیں ہوتا وہ تباہ ہو جاتا ہے۔ میرٹ پر ترقیاں ہونے سے ملک ترقی کرتے ہیں۔ میرٹ کے بغیر  دنیا میں کوئی سسٹم نہیں چل سکتا ہے۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستانی یونیورسٹی کی ڈگری پوری دنیا میں مانی جاتی تھیں، آج ہسپتالوں کو بہتر بنانے کا کام کر رہے ہیں،ایم ٹی آئی کے سسٹم کا مقصد ہی سزا اور جزا کے نظام کو دوبارہ سے لانا چاہتے ہیں، میرٹ پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کو ترقیاں دی جائیں اور کام نہ کرنے والوں کو وارننگ دی جائے۔

 ہم نے ملک میں میرٹ کے نظام کولانا ہے، ڈاکٹروں کو اپنے رویوں میں بہتری لانے کی ضرورت  ہے، ڈاکٹرز کے اچھے رویے سے ہسپتالوں میں بہتری میں مدد ملے گی۔

 قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ضلع باجوڑ کے دورے کے موقع پر باجوڑ سکاؤٹس ہیڈکوارٹر خار میں قبائلی عمائدین سے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان،صوبائی وزیر زکواۃ وعشر انورزیب خان، رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان، رکن قومی اسمبلی گل داد خان، ایم پی اے انجینئر اجمل خان، ایم پی اے سراج الدین خان اور باجوڑ کے قبائلی عمائدین بھی موجودتھے۔

 اس موقع پر صوبائی وزیر زکواۃ انورزیب خان اور ایم این اے گل ظفر خان نے وزیر اعظم عمران خان کو روایتی قبائلی ٹوپی (لونگی)پہنائی۔

 وزیر اعظم عمران خان نے دورے کے موقع پر مامدگٹ باجوڑ ٹو تیمرگرہ شاہراہ کے تعمیر کا سنگ بنیادرکھا۔

 قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ قبائل کے لوگ یہاں سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے اکثر باہر ملک یا شہروں میں کام کرتے ہیں۔اس وجہ سے صوبہ خیبر پختونخواکیساتھ انضمام ہونا بہت ضروری تھا، تاکہ ان کو اپنی دہلیز پر روزگار کے مواقع مل سکیں۔

پہلے کسی کو قبائل اور یہاں کے علاقوں کا پتہ نہیں تھا، انضمام سے سارے ملک کے ساتھ آپ کے رابطے قائم ہونگے۔ جس سے سیاحت کے علاوہ لوگ کارخانوں اور مختلف کاروبار کے لئے یہاں اب باآسانی آئیں گے۔

باجوڑ کے دورے کے موقع پر عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعلیم جو کہ ترقی کے لئے بہت لازمی ہے لیکن آپ ستر سال  سے دیکھ لیں یہاں سے لوگ تعلیم کیلئے دیگر شہروں کوجاتے تھے، اب یہاں تعلیمی ادارے بن جائیں گے توآپ کے بچے یہاں تعلیم حاصل کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کا دور چل رہا ہے جو بہت خوش آئند ہے اور ان مذاکرات سے سب سے بڑا فائدہ قبائل کو ہوگا کیونکہ سنٹرل ایشیا سے آپ کی تجارت و راہداری کا راستہ کھول دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہاں کے سارے لوگوں کو ہم صحت کارڈ دیں گے، جس  سے ساڑھے سات لاکھ روپے تک علاج سال میں کہیں بھی کراسکتے ہیں۔ 

میں وزیر اعلیٰ محمودخان سے کہوں گا کہ یہ منصوبہ سارے صوبہ میں ہونے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں تھوڑے سے ممالک ہیں جہاں پر ہیلتھ انشورنش ملتاہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کو مقروض کرکے چھوڑ دیا تھا، جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مشن اسلامی جمہوریہ پاکستان سے مدینہ کی ریاست جیسا ملک بنانا ہے جس میں سب سے بڑی چیز فلاحی ریاست ا ور تمام شہریوں کے بنیادی ضروریات کوپورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہو۔افغانستان سے متصل بارڈر پر مارکٹیں بنیں گے جس سے تجارت اور ترقی کے موقع میسر ہونگے۔

 وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں 28سال پہلے قبائلی علاقوں میں آیا تھا تو لوگوں کا خیال تھا کہ میں زندہ بچ کر واپس جاؤں گا بھی کہ نہیں۔ لیکن میں جب یہاں آیا تو مجھے پتہ چلا کہ یہ علاقے سیاحت کے لئے بے حد موزوں ہیں اب ان علاقوں میں سڑکیں بنائیں گے جو تجارت وسیاحت کے لئے مفید ہونگے۔

 یہ علاقے اب سیاحت کا مرکز ہونگے جیسا کہ ہمیں پتہ چلا کہ 2013-2018  کے درمیان سب سے بڑی غربت میں کمی خیبر پختونخوا میں آئی تھی جس کا سب سے بڑا سبب سیاحت تھا، کیونکہ سیاحت سے ان علاقوں میں  رزگار  کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے یو اے ای کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے مہمند میں نحقی ٹنل سمیت کئی کلومیٹر روڈ تعمیر کی گئی۔