مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
سماعت کے دوران وکیل امجد پرویز کی جگہ شہباز شریف نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے حوالے سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، ہمارے والد کے اثاثے ہماری جلا وطنی میں تقسیم ہوئے، جب میں پاکستان آیا تو اپنے اثاثے بچوں میں تقسیم کردیے، میرے آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے مجھ پر الزام ہے کہ میرے بچوں کے پیسے بڑھے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرلی اور نیب کو شہباز شریف کو دوبارہ 13 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل عدالت نے نیب کی جانب سے شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
گزشتہ روز گرفتار ہونے والے مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے آج اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے آج احتساب عدالت میں اپنے کیس کی سماعت کے سلسلے میں کسی وکیل کی خدمات نہیں لیں۔