جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے سے ممکن ہے۔
لائن آف کنٹرول پر قربانیاں دینے والے کشمیری پاکستانی عوام کے ماتھے کا جھومر ہیں،تقسیم کشمیر جعلی حکمرانوں کا ایجنڈا ہے، قبول نہیں کرینگے، عوام کو سلیکٹڈ حکمرانوں سے نجات دلائیں گے، تبدیلی سرکار نے کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لگا کر کرپشن کو بڑھا دیا ہے۔
ملک میں جو بھی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہے اسے نیب کے ذریعے بے بنیاد مقدمات میں الجھا دیا جاتا ہے، اپویشن کو دیوار کیساتھ لگا کر ایوان کو نہیں چلایا جاسکتا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو گا، نیب گردی سے ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا،نیلم اور اٹھ مقام آزاد کشمیر میں جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام طویل عرصہ سے آزادی کی جہدو جہد کر رہے ہیں۔
جغرافیائی تبدیلیاں عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کی جا رہی ہیں، فاٹا کا انضمام عوام کی مرضی کے بغیر کیا گیا، گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنا کر پاکستان کے مسئلہ کشمیر پر بین لاقوامی موقف کو کمزور کرنے کی سازش اور مودی کے پانچ اگست 2019 کے اقدام کو جلا بخشی جا رہی ہے۔
جعلی اور سلیکٹڈ حکمرانوں کی نااہلیوں اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کی، پہلے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی بات کی جاتی تھی لیکن کمزور پالیسیوں کی وجہ سےاب آزاد کشمیر کو بچانے کی فکر پڑی ہو ئی ہے۔