کوئٹہ کی ہائیکورٹ بلڈنگ میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس سے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال مندوخیل اور وکلا رہنما کامران مرتضی نے بھی خطاب کیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سپریم کورٹ میں مقدمات نمٹنے میں تاخیر ضرور ہے لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ یہ تاخیر ختم ہوجائے جس کیلئے مجھے وکلا کا تعاون چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کےحل کیلئے ہائی کورٹس نے بہت کام کیا ہے، عدالتوں کی کوششوں سے بہت لوگ بازیاب ہوئے ہیں تاہم ابھی بھی کافی افراد لاپتہ ہیں اس مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اس مسئلے کے حل میں اپنا کردار اد اکریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا ہے بلوچستان میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے 700 ڈیمز بنائے گئے ہیں ،اس علاوہ 100 ڈیمز کا ایک اور منصوبہ چل رہا ہے جس میں سے 40 بنائے گئے ہیں، 60 بنائے جارہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ گوادر میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے میں وہاں اراو پلانٹس کو فعال کرنے کے احکامات دیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں بینچ اور بار کو ایک سمجھتا ہوں، مسائل پر بیٹھ بات کرتے ہیں، بلوچستان کے آئینی حقوق عزیز ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔