اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران عدالتی احکامات پر سرینڈر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نواز شریف کی جانب سے وارنٹس کی تعمیل کی کوشش میں کامیابی نہیں ہوئی، ان حالات میں نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر محمد مبشر خان اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے قونصلر اتاشی عبدالحنان کا بیان اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حصہ ہوگا، پاکستانی ہائی کمیشن لندن کو ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے اس آرڈر سے آگاہ کیا جائے گا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ وارنٹس کی تعمیل کے لیے جانے والے افسران کے بیانات 7 اکتوبر کو ریکارڈ ہوں گے جب کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رائل میل کے ذریعے وارنٹس بھیجے گئے، رائل میل کی مصدقہ آن لائن رسید آئندہ سماعت پر جمع کرائی جائے ۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔
گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت ختم ہونے کے بعد عدالتی حکم کے باوجود سرینڈر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے 22 ستمبر کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور اپیلوں پر سماعت کے دوران حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد کردی تھی، ان وارنٹس کی اب تک تعمیل نہیں ہوسکی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ہائی کمیشن نے 5 مرتبہ لندن میں سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ ایون فیلڈ میں وارنٹس پر دستخط کرانے کی کوشش کی تاہم وارنٹس پرنوازشریف نے دستخط کیے نہ ہی شریف خاندان کے کسی اورفرد نے دستخط کیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی احتساب عدالت بھی توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔