اسلام آباد: تحریک انصاف کی حکومت کا چینی آٹا، ادویات کے بعد ایک اور گندم اسکینڈل سامنے آگیا ہے.
پاسکو نے پولٹری ایسوسی ایشن کو2 لاکھ ٹن گندم مارکیٹ سے کم ریٹ پر فروخت کردی، جس سے قومی خزانے کو تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کے نقصان ہوا ہے، آڈیٹر جنرل نیذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات کی سفارش کردی۔
ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل نے پولٹری ایسوسی ایشن کو فروخت کی گئی گندم کی آڈٹ رپورٹ 2020ء میں سنگین بیضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن کو گندم 32 ہزار 500 روپے فی ٹن بیچی گئی۔ جس وقت گندم بیچی گئی مارکیٹ ریٹ فی ٹن 39 ہزار 79 روپے تھا۔
پولٹری ایسوسی ایشن کو مارچ 2019ء تک فی ٹن گندم 6 ہزار 579 روپے سستی فروخت کی گئی۔ایسوسی ایشن کو مارکیٹ ریٹ سے کم کرکے 100 کلو گرام گندم صرف 3250 روپے میں بیچی گئی۔
مارکیٹ سے کم ریٹ پر گندم کی فروخت سے قومی خزانے کو تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کے نقصان ہوا ہے۔ گندم پولٹری ایسوسی ایشن کو بیچنے کی سفارش سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی زیرصدارت ای سی سی کے اجلاس میں کی گئی تھی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سفارش کی ہے کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات کرائی جائیں۔ یاد رہے ایک جانب گندم کے بحران کی کیفیت ہے، جس سے آٹا مہنگا فروخت ہو رہا ہے۔
آٹا مہنگا ہونے سے روٹی اور نان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، دو وقت کی روٹی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے۔ ملک میں گندم بحران کے باعث ای سی سی نے گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔
ای سی سی اجلاس میں روس سے ایک لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ روس سے گندم حکومت سے حکومت کی سطح پر درآمد کی جائے گی۔روس سے درآمد کی جانے والی گندم پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس نافذ نہیں کیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ 4 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن گندم نجی شعبے کے ذریعے پہلے ہی درآمد کی جاچکی ہے۔ جبکہ اس وقت ملک میں 50 لاکھ ٹن گندم سرکاری ذخائر میں موجود ہے۔ دسمبر 2020ء کے آخر تک مزید 1.1 میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی توقع ہے۔