پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سرکاری ملازمین کی بھرتی کے عمل کو تیز کرنے اور اس سارے عمل میں میرٹ اور شفافیت کو مزید یقینی بنانے کے لئے خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن میں اصلاحات کرکے اس کی مجموعی استعداد کار کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کے لئے کمیشن کو ہر قسم کے درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے تاکہ اسے ملازمین بھرتی کرنے کی بڑھتی ہوئی ضروریات سے موثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنایا جاسکے اور اس کے کام کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے۔
وہ گزشتہ روز صوبائی پبلک سروس کمیشن میں اصلاحات کے حوالے سے قائم کابینہ کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزرا اور کابینہ کمیٹی کے ممبران اکبر ایوب اور سلطان خان کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، سیکرٹری خزانہ عاطف رحمان، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ مطاہر زیب، چیئرمین پبلک سروس کمیشن فرید اللہ خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کو کمیشن کی مجموعی کارکردگی، انتظامی ساخت، بھرتیوں کے طریقہ کار، درپیش مسائل اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں کمیشن کے تحت بھرتیوں کے عمل میں مختلف مراحل کے لئے درکار کئی مہینوں کی طویل مدت کو ممکن حد تک مختصر کرنے اور اس سلسلے میں کمیشن کی مجموعی استعداد کار کو بڑھانے اور ضرورت پڑنے پر کمیشن کے ممبران کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں کابینہ کمیٹی کو ایک مہینے کی مدت کے اندر ٹھوس اور قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
کمیشن کی استعداد کار کو بڑھانے کے سلسلے میں کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو جامع اور موثر بنانے کے لئے کمیٹی میں وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اعلی تعلیم کامران بنگش کے علاوہ سیکرٹری خزانہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی بطور ممبر شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیشن کے تحت بھرتیوں کے عمل میں تاخیر کی ایک وجہ متعلقہ محکموں کی طرف سے کمیشن کو بروقت ریکوزیشن نہ بھیجنا بھی ہے جس پر وزیر اعلی نے تمام محکموں کے انتظامی سربراہوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے محکموں میں بھرتیوں کے لئے کمیشن کو بروقت ریکوزیشنز بھیجنے کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنائیں کہ ان کے ریکوزیشنز ہر قسم کے ابہام اور غلطیوں سے پاک ہوں۔
انہوں نے کمیشن کے تحت بھرتیوں کے عمل کو تیز تر کرنے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی کہ مقصد کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی خدمات حاصل کی جائیں۔ وزیر اعلی نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ کمیشن کو مالی طور پر خود کفیل بنانے کے لئے کمیشن کو درکار فنڈز کی بروقت فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی پبلک سروس کمیشن اور صوبائی حکومت کے ادارے ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایوالویشن ایجنسی(ایٹا) کو اتنا مضبوط اور مستحکم بنایا جائے گا کہ صوبائی حکومت کو سرکاری ملازمین کی بھرتی کے لئے کسی پرائیویٹ ٹیسٹنگ ادارے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔