کراچی: مولانا عادل قتل کیس میں تفتیشی حکام نے دارالعلوم کراچی کا دورہ کیا جہاں سیکیورٹی گارڈ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ واردات میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کے کچھ شواہد ملے ہیں۔
ہفتہ کو شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مولانا عادل اور ان کا ڈرائیور شہید ہوگئے تھے، پولیس نے اتوار کو بھی کیس کی تفتیش پر تیزی سے کام کیا، جائے وقوع سے ملنے والے خول کی رپورٹ بھی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے پانچ خول ملے جن کی فارنزک رپورٹ کے مطابق وہ کسی بھی پرانی واردات سے میچ نہیں ہوئے۔ پولیس نے کئی افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جبکہ واقعے کی جیوفینسنگ بھی مکمل کرلی گئی جس میں کچھ مشکوک نمبرز ملے ہیں جن کے بارے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
یہ پڑھیں: مولانا عادل حملہ کیس میں اہم پیش رفت، پولیس کو نئی فوٹیج اورملزمان کی تصاویر مل گئیں
علاوہ ازیں تفتیشی حکام نے دارالعلوم کراچی کا دورہ کیا جہاں نصب مختلف سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی گئیں۔ ٹیم نے مختلف افراد کے ساتھ ساتھ مرکزی دروازے کے سیکیورٹی گارڈ سے بھی پوچھ گچھ کی۔
سیکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ مولانا عادل مغرب کی نماز سے قبل دارالعلوم کراچی میں داخل ہوئے، نماز مغرب دارالعلوم میں ادا کی، نماز مغرب کے بعد انھوں نے مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کی اور روانہ ہوگئے، دارالعلوم کے مرکزی دروازے پر رفتار ہلکی ہوئی تو انھوں نے گاڑی کے اندر سے ہی سلام کا اشارہ کیا، ان کے ساتھ کوئی سیکیورٹی گارڈ نہیں تھا۔