قومی اسمبلی کا جمعہ کی شام بلایا گیا ہنگامی اجلاس اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، ذرائع کے مطابق حکومت کی یہ حکمت عملی جلسے سے توجہ ہٹانے کے لیے تھی لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔
وزیراعظم اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں پہنچے اور ان کے مجوزہ خطاب کی بھرپور تیاری تھی مگر اپوزیشن نے بینرز اٹھاکر شدید نعرے بازی شروع کردی۔
اپوزیشن نے ’آٹا، چینی چور کی سرکار نہیں چلے گی‘، ’مک گیا تیرا شو نیازی،گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا کر احتجاج کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایوان کی کارروائی چلانے کے لیے بار بار ہاؤس ان آرڈر پکارتے رہے مگر اپوزیشن نے ایک نہ سنی اور وزیراعظم کو نشانے پر لیا۔
اپوزیشن کے احتجاج کے دوران وزراء نے ان کے گرد حفاظتی حصاربنائے رکھا تاہم اپوزیشن کی مسلسل ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر کو ایوان کی کارروائی 20 منٹ کےلیے معطل کرنا پڑی اور اسی دوران وزیراعظم بغیر تقریر کیے ایوان سے چلے گئے۔
بعدازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نےکہا آج پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ تھا اور اجلاس رکھ دیا گیا، اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ نہیں ہوتی۔
اس کے بعد نویدقمر کی کال پر اپوزیشن واک آؤٹ کرگئی اور قادرپٹیل نےکورم کی نشاندہی بھی کردی جو گنتی پرپورا نکلا۔
اس پر اپوزیشن واپس آئی اور پھر شورشرابہ شروع کر دیا۔ اسی دوران مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل پیش کیا جس کے بعد اسپیکرنے اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا