اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فرازنے کہا ہے کہ اداروں کے خلاف دشمنوں کی زبان استعمال نہیں کرنے دیں گے،عوام اپوزیشن کے ذاتی مفادات کی سیاست کو جانتے ہیں۔
،نواز شریف خطرناک بیانیے پر کام کررہے ہیں، یہ بیانیہ ناکام ہوگا، نواز شریف کاعمل ایسا ہے جیسے ناراض محبوبہ کا ہوتا ہے، انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے بدلہ لیں،پاکستان کے اداروں پر تنقید بھارت کا ایجنڈا ہے، نوازشریف کو لندن سے واپس لایا جائے گا۔ہم اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کریں گے
اسلام آباد میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اپوزیشن نے کل جو زبان استعمال کی خصوصاً بلاول بھٹو اور خواجہ آصف نے انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی، بلاول بھٹو آپ سے یہ توقع نہیں تھی، ہمیں توقع نہیں تھی کہ آپ خواتین کے بارے میں اتنی گھٹیا گفتگو کریں گے، اْن خواتین کو اس کا حصہ بنایا جن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔
انہوں نے بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اپنی والدہ بھی سیاست کرتی تھیں، آپ کو اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ جو زبان آپ استعمال کر رہے ہیں وہ مناسب ہے یا نہیں خواجہ آصف نے تو بہت ہی گھٹیا کام کیا، اپنے قماش کا مظاہرہ کردیا کہ ان کی سیاسی سوچ کس طرح کی ہے، پاکستان کے عوام یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے۔
انہو ں نے کہا کہ پرویز رشید اور دیگر کو چیلنج دیا تھا انہوں نے قبول کیا اب رانا ثنا اللہ اور پرویز رشید کو مستعفی ہوجانا چاہیے کیو نکہ وہ میر اچیلنج پورا نہیں کرسکے۔
جلسے میں اداروں کے خلاف دشمنوں کی زبان استعمال کی گئی لیکن ہم اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کریں گے عوام اپوزیشن کے ذاتی مفادات کی سیاست کو جانتے ہیں،جس طرح آپ نے اداروں پر بات کی یہ بھی آپ ایسا کھیل کھیلنے جا رہے ہیں جس سے آپ پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں، آپ دشمنوں کی زبان استعمال کررہے ہیں جس کی ہم آپ کو اجازت نہیں دیں گے۔
ہم پوری طرح سے اداروں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور کوئی بھی ایسی بات برداشت نہیں کی جائے گی جو اس ملک کی سلامتی، اس ملک کے لیے کھڑے ہونے والے لوگوں کو نشانہ بنائے۔
شبلی فراز نے نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے تقرر کیا، آپ ایکسٹینشن میں شریک تھے، آج کیونکہ آپ کی منشا کے مطابق چیزیں نہیں ہو رہیں تو آپ نے گندی زبان استعمال کرنی شروع کردی ہے، یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز بتائیں کہ انہوں نے آخری مرتبہ کسی غریب سے کب ملاقات کی تھی، انہیں غریبوں کے دکھ درد کا کیا پتہ، ان کے تو جلسے میں بھی غریب لوگ نہیں تھے ان کا پہلا ہی شو اتنا فلاپ ہوا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس کا کوئی مستقبل ہے، ایک ایک مہینے سے تیاریاں کر رہے تھے، اس کا انجام ہم نے کل ایک فلاپ شو دیکھا، آدھا اسٹیڈیم، لوگ تقریریں سنے بغیر چلے گئے۔
اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے کہاتھا احتساب کا عمل شروع ہوگا یہ اکٹھے ہو جائیں گے، 11 پارٹیاں 15 سے 18 ہزار لوگ بھی اکٹھے نہیں کر پائیں، عمران خان نے تو کہا تھا کہ احتساب کا عمل شروع ہو گا اور یہ اکھٹے ہو جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے تو خالی کرسیوں سے خطاب کیا، ان کو اپنی اصلیت نظر آگئی، ان کو مزید جلسوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، امید ہے آپ اپنے باقی جلسے موخر کردیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ والوں سے کہتا ہوں کہ خطرناک کھیل نہ کھیلے، نواز شریف خطرناک بیانیے پر کام کررہے ہیں، یہ بیانیہ ناکام ہوگا، نواز شریف کاعمل ایسا ہے جیسے ناراض محبوبہ کا ہوتا ہے، انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے بدلہ لیں، میں نوازشریف کو باہر بھیجنے کے حق میں نہیں تھا کیونکہ جب ایسے لوگ باہر جاتے ہیں تو وہ غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ بن جاتے ہیں۔
پاکستان کے اداروں پر تنقید بھارت کا ایجنڈا ہے، نوازشریف کو لندن سے واپس لایا جائے گا۔نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ نے اپنے دور میں کشمیر پر کوئی بات نہیں کی اور اداروں کے خلاف بات کیا غداری کے زمرے میں نہیں آتی؟ گزشتہ روز کے جلسے میں کشمیر اور کلبھوشن پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کے اتحاد کے مظاہرے میں نہ تو اتحاد نظر آیا، نہ یقین نظر آیا اور نہ کوئی نظم و ضبط نظر آیا، اس اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جس طرح خالی کرسیوں کے سامنے خطاب کروایا، میرے خیال میں انہوں نے مولانا صاحب کو ہمیشہ دھوکا دیا، پچھلے سال مارچ میں بھی دیا تھا اور ابھی بھی دیا ہے، یہ نظر آرہا تھا کہ ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں۔