ڈاکٹر عاصم کوعلاج کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت

کراچی: احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی۔

 سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم احتساب عدالت میں 2 کرپشن ریفرنسز اور انسداد دہشت گردی عدالت میں ایک فوجداری مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔

گزشتہ روز ڈاکٹر عاصم نے اپنے وکیل عامر رضا نقوی کے توسط سے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ کچھ ماہ قبل ہونے والی ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے بعد طبی معائنے کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے۔

ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو ڈاکٹر کے معائنے کے لیے دبئی جانے کی ضرورت ہے۔

احتساب عدالت نمبر 4 کے جج سوریش کمار نے درخواست منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو 19 اکتوبر سے 25 نومبر کے درمیان بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر عاصم اور شریک ملزم مبینہ طور پر 460 ارب روپے کی بدعنوانی کے حوالے سے 2 ریفرنسز کا سامنا کررہے ہیں، جس میں ان پر اپنے ہسپتال کی توسیع کے لیے زمین کی دھوکا دہی سے کی گئی الاٹمنٹ اور منی لانڈرنگ کا الزامات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ان پر دھوکا دہی سے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کو 5 گیس فیلڈز کا ٹھیکا دینے کا الزام بھی ہے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 17 ارب 33 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

ڈاکٹر عاصم پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ضیا الدین ہسپتال /ٹرسٹ کے پھیلاؤ کے لیے دھوکا دہی سے پلاٹس کی الاٹمنٹ کے ذریعے ریاست کی زمین پر قبضہ کیا اور غیر قانونی فوائد، کک بیکس اور منی لانڈرنگ بھی کی۔

سابق وزیر پر ’قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے‘ کے لیے فرٹیلائزر کارٹیل سے کمیشن وصول کرنے کا بھی الزام ہے۔

 

اس کے علاوہ ایک اور الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے خیراتی ہسپتال کے نام پر ’عوام کے ساتھ دھوکا اور بلیک مارکیٹنگ‘ بھی کی۔

ریفرنس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ سابق وزیر نے ریاست کو 2010 سے 2013 کے درمیان 462 ارب 50 کروڑ روپے سے محروم کیا، جن میں کھاد کے اسکینڈل سے ساڑھے 4 سو ارب، زمین کی دھوکا دہی سے ساڑھے 9 ارب اور 3 ارب روپے منی لانڈرنگ کے شامل تھے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فوجداری مقدمے کا سامنا بھی کررہے ہیں جس میں ان پر دہشت گردوں اور غنڈوں کو کراچی میں موجود ان کے نجی ہسپتالوں میں مبینہ طور پر پناہ فراہم کرنے کا الزام بھی ہے۔

واضح رہے انہیں رینجرز نے 26 اگست 2015 کو ان کے آفس سے حراست میں لیا تھا، ان کی گرفتاری سیاستدانوں کے خلاف انسداد بدعنوانی مہم میں ان کی گرفتاری پی پی پی رہنماؤں کے خلاف پہلا بڑا قدم تھی۔