کراچی: عدالت نے مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ضمانت پر رہا کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ضلع شرقی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف مزار قائد کی بے حرمتی سے متعلق کیس کی سماعت کی اور ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی۔
وقت ختم ہونے کے باعت عدالت نے کیپٹن صفدر کے وکلاء کو مچلکوں کی جگہ ایک لاکھ روپے نقد جمع کرانے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ عدالت نے مدعی وقاص کا موبائل قبضے میں لینے اور فرانزک کرانے کا بھی حکم دیا۔ مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے
سٹی کورٹ میں مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کہاں ہے اور اسے کیوں پیش نہیں کیاگیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ہمارےمؤکل کو 8 بجےگرفتار کیا گیا لیکن ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔
وکلاء نے کہا کہ سیاسی مقدمہ بنایاگیا، پولیس جان بوجھ کر پیش نہیں کررہی۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے اور کمرہ عدالت میں جج کے سامنے ایک دوسرے کے اوپر چلاتے رہے، جس کے بعد عدالت نے وکلاء اور فریقین کو خاموش کرادیا اور کہا کہ کسٹڈی آجائے تو پھردلائل سن لیں گے۔
اس کے بعد پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر)صفدر کو بکتر بند میں سٹی کورٹ پہنچایا گیا جس کے بعد کیپٹن(ر)صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیرمیمن کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ان کا ریمانڈ لینے کی کوشش کی گئی تاہم عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرلی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت ہوگئی ہے جس کے بعد وہ دنوں ایک ساتھ ہی کراچی سے لاہور روانہ ہوں گے۔
سٹی کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
پولیس نے عزیز بھٹی تھانے سے عدالت لے جانے کیلئے کیپٹن (ر) صفدر کو بکتر بند میں بٹھایا تو اس موقع پر ن لیگ کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے بکتر بند کو گھیرے میں لے لیا۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جس نے بکتر بند گاڑی کو کارکنان کے درمیان سے نکالنے کے لیے کارکنان کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد پولیس کیپٹن صفدر کو لے کر روانہ ہوگئی۔
سٹی کورٹ میں کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جب کہ پیشی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک یونٹ نے بھی سٹی کورٹ کا مکمل معائنہ کیا اور داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کی۔