مجھے بلیک میل مت کرو،  ہمت ہے تو گرفتار کرو، مریم نواز

 کراچی: پاکستان مسلم لیگ  (ن) کی  رہنما  مریم نواز نے کہا  ہے کہ پی ڈی ایم اور دیگر تمام افراد جنہوں نے فون کرکے تشویش کا اظہار کیا ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

 کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے کے قریب ہم سو رہے تھے کہ ہمارے کمرے کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا گیا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے آئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں واپس آتا ہوں اور یہ کہہ کر اندر آئے تو پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے۔  

پیر کونائب صدر مسلم لیگ نون مریم نواز شریف نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کی رات پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ہمراہ کراچی کے نجی ہوٹل میں موجود تھے اور جلسے رات گئے تک تھا جس کے باعث صبح فخر کے کے وقت اپنے کمرے میں آئے اور اس وقت ہوٹل کمرے کی دروازے کی زور سے بجنے کی آواز آئی۔

 آغاز میں اسا لگا کہ کنسٹرکشن کی آواز ہو گی لیکن زور زور سے کوئی ہمارے کمرے کے دروازے کو پیٹ رہا تھا  جب خاوند کے دروازے کے باہر آئی تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ ہمیں کیپٹن صفدر کو کرنا ہے، جب میرے خاوند نے کپڑے تبدیل کرنے کی مہلت مانگی جس پر وہ کپڑے بدلنے کیلئے کمرے میں اندر اور کپڑے بدلنے لگے لیکن اس وقت پولیس کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر آ گئی اور اس وقت میں دوائی لے کر سو رہی تھی اور میرے خاوند نے منع کیا لیکن پھر بھی پولیس اندر آئی اور انہیں گرفتار کر کے لے گئی۔

 مریم نواز نے کہا کہ میڈیا پر صبح سے خبر چلائی جا رہی تھی کہ پیپلز پارٹی نے مریم نواز کو سندھ بلا کر گرفتار کروا دیا ہے، جس پر کہنا چاہتی ہوں کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے اور میرے ذہن میں لمحے بھر کیلئے بھی یہ خیال نہیں آیا ہے جبکہ آصف زرداری، بلاول زرداری کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے شرمندگی کااظہار کیا اور افسوس کیا کہ ہماری بیٹی اور بہن کے ساتھ ایسا دردناک واقعہ پیش آیا ہے۔

 وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی فون کر کے شرمندگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے والے ہر مرحلے پر ناکام ہوں گے، ہم بچے نہیں ہیں جو ان کی اس سازش کو نہ سمجھ سکیں۔

 مریم نواز نے کہا کہ جب عمران خان لوگ مزار قائد کے اوپر چڑھ دوڑتے ہیں تو کوئی کیس نہیں بنتا، لیکن اگر کوئی مزار قائد میں قائد کے بیانیہ اور فرمودات کو دہرائے تو وہ بتہ بڑا جرم بن جاتا ہے،ووٹ کو عزت دو کو ئی ایسا نعرہ نہیں ہے جس سے بے حرمتی ہو، قائداعظم نے خود ارشادات فرمائے تھے، ہم اچھے سے جانتے ہیں کہ مادر ملت زندہ باد اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے کس کو برا لگتا ہے۔

 مزار قائد میں نواز شریف یا مریم نواز شریف زندہ باد کے نعرے نہیں لگے، ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعرے لگے، ان سے تکلیف ووٹ کو چوری کرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

 مریم نواز نے کہا کہ نا معلوم افراد کا سب کو معلوم ہے کہ کون ہے، زمینی مخلوق سے خلائی مخلوق بننے والوں کو لوگ جانتے ہیں، نواز شریف کے سوالات پر غداری کے مقدمات بنائے گئے اور مزار قائد میں نعرے پر پرچہ دفعات لگے کہ قتل کی دھمکی دی، جہاں کسی کو آواز نہیں آرہی تھی لیکن دھمکی کی آواز آ گئی۔