پشاور:صوبائی کابینہ نے اشیائے خوردونوش عوام کو سستے داموں فراہمی یقینی بنانے کے لئے پہلے مرحلے میں صوبے بھر میں 16 سستے انصاف بازار کے قیام کی منظوری دے دی۔
ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت میں 4 اور ہر ڈویژن کی سطح پر 2،2 انصاف بازار کے قیام کا فیصلہ ہوا۔ جبکہ اگلے مرحلے میں ان بازاروں کا دائرہ کار اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔ یہ بازار ہفتے میں 7 دن کھلے رہیں گے۔ جن میں روزمرہ اشیاء ضروریہ بشمول آٹا، چینی، گھی، چاول، دالیں چکن اور سبزیاں عام مارکیٹ سے سستے نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔
حکومت مفت شاپس فراہم کرے گی جس پر ابتدائی طور پر تقریباً 100 ملین روپے لاگت کا تخمینہ ہے۔ ان بازاروں میں پانی، واش رومز، سیکورٹی، صفائی وغیرہ کی سہولیات کا مناسب انتظام کیا جائے گا۔ یہ بازار فوری طور پر قائم کئے جارہے ہیں۔ ان بازاروں کے بہتر انتظام و انصرام اور اشیائے ضروریہ کی ہمہ وقت دستیابی بنانے کے لئے مینجمنٹ کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔
کابینہ نے غذائی خود کفالت کو صوبے کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے چشمہ رائٹ بنک لفٹ کینال منصوبے کو ہر قیمت پر عملی جامہ پہنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کو قابل عمل تجاویز فوری طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ غذائی خود کفالت حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ یہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ کابینہ اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کابینہ کے اراکین، مشیر و معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔
بعدازاں معاون خصوصی اطلاعات کامران بنگش نے بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے کابینہ کے ممبران کو ہدایت کی کہ وہ خود بازاروں اور مارکیٹوں کے باقاعدگی سے دورے کریں اور اشیائے خوردنوش کی سرکاری نرخوں پر دستیابی یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ رعایتی نرخوں پر آٹے کی ویلج کونسل کی سطح تک فراہمی یقیی بنائی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عام دوکانداروں کو تنگ نہ کیا جائے اور مختلف محکمے بازاروں کے الگ الگ دورے کرنے کی بجائے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دیں۔ کابینہ نے صوبے میں پرائس کنٹرول سسٹم اور صوبے میں مختلف اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران صوبے میں ماسوائے ٹما ٹر اور چکن کے علاوہ دیگر ضروری اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔
صوبے میں خود ساختہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آئی بی اور اسپیشل برانچ کی رپورٹس کی روشنی میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ملکی سطح پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا کی صورتحال سب سے بہتر ہے۔ مہنگائی کے خلاف عوامی شکایات کے ازالے کے لحاظ سے خیبر پختونخوا سب سے آگے جبکہ بازاروں میں اشیائے ضررویہ کی پرائس لسٹ آویزاں کرنے کے حوالے سے بھی خیبر پختونخوا وزیراعظم سٹیزن پورٹل میں پہلے نمبر پر ہے۔
کابینہ نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے انتظامیہ اور ٹائیگر فورس کی کارکردگی کی تعریف کی۔اجلاس کو صوبے میں گندم اور چینی کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ صوبائی حکومت پاسکو سے پانچ لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدرہی ہے جس میں سے 2 لاکھ میٹرک ٹن اٹھایا گیا ہے جبکہ پاسکو کو ایک لاکھ ٹن مزید گندم فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ جبکہ ایک لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن گندم در آمد کی جارہی ہے اور کوشش ہے کہ اگلے سال جنوری تک صوبے مین 8 سے 9 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ کیا جائے۔
کابینہ نے مقامی فلورملوں کو رعایتی نرخوں پر جاری کی جانے والی گندم کی مقدار کو روزانہ تین ہزار میٹرک ٹن سے بڑھا کر چار ہزار میٹرک ٹن کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبے کے بندوبستی جبکہ تین ضم شدہ اضلاع میں اشیائے ضروریہ کی آن لائن فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے میں قائم کسان مارکیٹوں کی تعداد 65 سے بڑھا کر80 کر دی گئی جن میں عام مارکیٹ کی نسبت چیزیں 5 سے 10 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہوگی۔کابینہ نے صوبے کے بنیادی مراکز صحت، دیہی مراکز صحت اور نچلی سطح کے دیگرصحت کے اداروں میں طبی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے سلسلے میں انہیں مالی خود مختاری دینے کے لئے پرائمری کیئر مینجمنٹ کمیٹیوں اور ہیلتھ کئیر مینجمنٹ کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دیدی۔
کمیٹیوں کے ممبران میں ان مراکزصحت کے سربراہ، سینئر ڈاکٹر، ضلعی انتظامیہ کے نمائندے،متعلقہ ویلج کونسل کے سیکرٹری اور متعلقہ ٹی ایم او کے علاوہ کمیونٹی کے لوگ شامل ہونگے۔ ابتدائی طور پر صوبہ بھر میں 882 پرائمری کئیر مینجمنٹ کمیٹیاں اور 108 ہیلتھ کئیر مینجمنٹ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ یہ کمیٹیاں ان مراکز صحت میں چھوٹے موٹے نوعیت کے مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے، ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے اور ضروری مرمت کے کاموں کو بروقت نمٹانے میں با اختیار ہونگے۔
کابینہ نے ہیلتھ فاونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز بطور ممبرز تعیناتی کے لئے جاوید حشمت، ارسلان خان، قاضی اسحاق، ہارون اعوان، روبینہ نعمان، شبینہ رضا اور امان اللہ کے ناموں کی منظوری دیدی۔کابینہ نے خراب کارکردگی کی بنیاد پر اور میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ بنوں کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کرکے بورڈ آف گورنرز کا چارج فی الوقت حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے بورڈ آف گورنرز کو تفویض کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ ایم ٹی آئی بنوں کے لئے تین ہفتوں کے اندر اندر نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا جائے۔کابینہ نے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن ایپلیٹ ٹریبیونل رولز 2020 میں چند ضروری ترامیم کی بھی منظوری دیدی۔صوبے کی سو فیصد آبادی تک صحت انصاف کارڈسکیم کی توسیع کے لئے کابینہ نے محکمہ صحت کو نادرا کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دیدی۔اسی طرح صوبائی کابینہ نے سال 2020-21 کے لئے گنے کی کم سے کم قیمت 200 روپے اور چقندر کی قیمت 180 روپے مقرر کرنے جبکہ گنے کی کرشنگ 15 نومبر 2020 سے شروع کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
صوبائی کابینہ نے صحت سہولت پروگرام کا31اکتوبر سے اجراء یقینی بنانے کیلئے نادرا سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی تاکہ عوام کو صحت کی مفت سہولیات یقینی بنائی جا سکیں۔کابینہ نے جنوبی وزیرستان میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر و دیگر افسران کی بے قاعدگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دی اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 دن کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔