عدالت عظمیٰ کی حکومت کو مزید120احتساب عدالتوں کے قیام کیلئے ایک ماہ کی مہلت 

 

اسلام آباد:عدالت عظمٰی نے احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے بارے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ایڈہاک تقرریوں کا نوٹس لیتے ہوئے کل وقتی سیکرٹری وزارت قانون مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل تین رکنی اسپیشل بنچ نے ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں زیر التوا تما م مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی جبکہ حکومت کو مزید 120احتساب عدالتوں کے قیام کے لئے ایک مہینے کی مہلت دی۔

عدالت نے پراسکیوٹر جنرل نیب کو حکم دیا کہ احتساب عدالتوں میں بیانات ریکارڈ کرانے کے لئے گواہوں کی موجودگی کو یقینی بنائے جبکہ احتساب عدالتوں کو کہا گیا کہ زیر التوا تمام مقدمات کا روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے فیصلے کئے جائیں اور کسی بھی کیس میں التوا نہ دی جائے۔

چیئر مین نیب کو ہدایت کی گئی کہ وہ عدالت کے حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائیں اور التوا کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف انضبا طی کارروائی کرے۔

عدالت نے متعلقہ احتساب عدالت کو ہدایت کی کہ لاکڑہ پاؤر پلانٹ کے لئے مختص کول فیلڈ کے غلط استعمال کے ملزم فتح ٹیکسٹائل ملز کے چیئر مین گوہراللہ اور دیگر نامزد گیارہ ملزمان سے متعلق ریفرنس میں استغاثہ اور دفاع کے گواہوں کے بیانات دو نومبر تک ریکارڈ کیے جائیں جبکہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے ایک ہفتہ کے اندر کیس نمٹا کر رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے۔

دوران سماعت نیب رولز کے معاملے میں وضاحت کے لئے قائم مقام وفاقی سیکرٹری قانون پیش ہوئے تو عدالت نے اداروں میں ایڈہاک تقرریوں پر ناراضگی کا اظہار کیا اورمستقل سیکرٹری قانون کی تعیناتی کی ہدایت کی جبکہ چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ قائم مقام کا کیا کام،کوئی ایڈہاک ازم نہیں۔