اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے کثرت رائے سے کلبھوشن آرڈیننس کے بل سے متعلق بل منظور کر لیا، (ن) لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کردی۔
نیب ترمیمی آرڈیننس،پیپلز پارٹی اور حکومت ایک پیج پر، مسلم لیگ (ن) تنہا رہ گئی۔
بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔رکن اسمبلی امجد نیازی نے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کا بل کمیٹی میں پیش کیا،وزارت قانون نے ججز کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ عمر پہلے ہی65سال ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے بل کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔
کشور زہرہ کے مقامی حکومتوں کے نظام کی مضبوطی سے متعلق بل کی حمایت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ بلدیاتی اداروں اور مقامی حکومتوں کے نظام کو بحال ہونا چاہیے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ وہ پولیس کا نظام چلائیں گے اور ٹیکس بھی جمع کریں گے، چیئرمین کمیٹی نے معاملہ اگلے اجلاس تک معطل کر دیا۔
نیب قوانین کی ترامیم سے متعلق حکومتی بل پر مسلم لیگی رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن نیب کے کالے قوانین میں ترمیم تجویز کرے تو کہتے ہیں کہ این آر او مانگ رہے ہیں، ہم اپنی باریاں دے چکے ہیں، اب پی ٹی آئی والوں کی باری ہے، ہم نے بھگت لیا،اب ان کو بھگتنے دیں۔
رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ بہتر ہو گا ٹاک شو کی باتیں کمیٹی میں نہ کی جائیں۔ محسن رانجھا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا جائے، انہوں نے نیب بل ترمیم سے لا تعلقی کا اظہار کر دیا۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کیس پر حکومت کی جانب سے کلبھوشن آرڈیننس کو بل کی شکل میں پیش کیا۔
وفاقی وزیرفروغ نسیم نے محسن شاہنواز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہت جلد آپکو سرپرائز ملے گا، قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے کلبھوشن سے متعلق بل منظور کر لیا۔(ن) لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو این آر او دیا جا رہا ہے۔