آئی جی اغوا کیے گیے تھے تو اس کی ایف آئی آر کیوں نہیں درج کرائی گئی۔ شہزاد اکبر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے سوال کیا ہے کہ اگر آئی جی کو واقعی میں اغوا کیا گیا تھا تو اس کی ایف آئی آر کیوں نہیں درج کرائی گئی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ ملک و قوم کی بدنامی کیلئے سیاسی سرکس لگایا گیا ہے، بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز مل کر کھیل کھیل رہے ہیں، کراچی میں چند روز پہلے مزار قائد پر ہلڑبازی اور نعرے بازی ہوئی، اس حوالے سے تحریک انصاف نے ببانگ دہل درخواست دی، تحریک انصاف کا کردار اس حد تک تھا کہ ہم نے درخواست دی کہ کارروائی کی جائے۔ ایک لمحے کے لئے بھی ہم نے کسی سے بات نہیں کی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ  کیا سندھ پولیس نے جو ٹوئٹر پر جو بیان دیا اور پھر ہٹا کر دوبارہ بیان دیا تو کیا وہ بھی اغوا ہونے کی صورت میں تھی، تو کیا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بات یہی نہیں رکتی بلکہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو مراد علی پریس کانفرنس کرتے ہیں اور اس پریس کانفرنس سے پہلے صاحفیوں سے کہا جاتا ہے کہ اس اغوا کے بارے میں آپ نے سوالات نہیں کرنے تو مراد علی شاہ صاحب آپ کیا چھپانے کی کوشش کر رہے تھے، اس پریس کانفرنس سے لے کر شام تک ایسا کیا ہوا کہ آپ نے نیا کھیل رچانا شروع کردیا۔

معاون خصوصی نے چند سوالات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ الزام لگا رہے ہیں تو آپ کو آئی جی نے کہا ہو گا، یہ کس قسم کا آئی جی ہے کہ اس نے ایف درج نہیں کرائی، اس کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کراتے، اگر ایف آئی آر درج کراتے ہیں تو اس میں کسی کو نامزد کریں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ آپ نے ایک سیاسی سرکس اور ایک کھیل لگا ہوا ہے جس میں آپ ملک و قوم کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا فائدہ دشمن ملک اٹھا رہا ہے۔