شیخ رشید نے ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اور پشاور کے جلسہ کے لئے دعاگو ہوں، اس میں دہشت گردی کا خطرہ ہے، لیکن جلسوں سے حکومت کہیں نہیں جارہی، جو لوگ خود کو بہت پہلوان سمجھ رہے ہیں وہ ٹارزن کی پکڑ میں ہوں گے اور 31 دسمبر سے 20 فروری تک جھاڑو پھر جائے گی، ملکی سیاست میں اکھاڑ پچھاڑ ہوسکتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ن لیگ فرنٹ فٹ پر آگئی ہے اور پیپلزپارٹی بہتر سوچ پر کھیل رہی ہے، پی پی وقت آنے پر پی ڈی ایم کے وہ فیصلے قبول نہیں کرے جس سے جمہوریت کو خطرہ ہوگا۔
شیخ رشید نے کہا کہ اداروں سے تصادم کی سیاست تباہ و برباد کردے گی، ادارے ملکی سالمیت کا نشان ہیں جن پر تنقید سے مقبولیت حاصل نہیں ہوگی کیونکہ 90 فیصد عوام سرحدوں پر جانوں کا نذرانہ دینے والی فوج کو سلام پیش کرتے ہیں اور صرف 10 فیصد تنقید کرتے ہیں جو اقامہ ہولڈر اور دہری شہریت رکھتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ بعض لوگ کہہ رہے ہیں عمران خان دسمبر یا جنوری میں جا رہے ہیں، وہ کہیں نہیں جارہے اوروزیراعظم کی پوری کوشش ہوگی کہ نوازشریف کو واپس لایاجائے، اس میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا، شہبازشریف نے وطن واپس آکر غلطی کی، باہر ہی موج میلا کرتے رہتے، ان کا کیس سنگین ہے، انہوں نے غلط تجزیہ کیا، مریم نے دس ماہ اور نوازشریف نے ایک سال انتظار کیا ، جب بات نہیں بنی تو ان کے پاس میدان میں آنے کے سوا کوئی راستہ نہ تھا۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ درست ہے، جس جس نے کورٹ پر بات کی اس کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے، نجی ٹی وی کا نمائندہ گرفتار کیا گیا یا اٹھایا گیا اسے بازیاب ہونا چاہیے۔