پشاور:صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقہ دیر کالونی میں واقع جامعہ زبیریہ (سپین جماعت) میں دوران درس بم دھماکہ کے نتیجے میں طلباء سمیت 8 افراد شہید اورطلباء سمیت 135افراد شدید زخمی ہوگئے جن میں اساتذہ بھی شامل ہیں۔
زخمیوں میں 30 سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے مجروحین میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں جس کے باعث شہادتوں میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے۔
جامعہ زبیریہ میں درس جاری تھا کہ اس دوران پہلے سے بیگ میں رکھا گیا 5سے 6کلو گرام دھماکہ خیزمواد زوردار دھماکہ سے پھٹ گیادھماکہ اس قدر شدید تھاکہ دور دور تک آواز سنی گئی جبکہ پورا علاقہ لرز اٹھا اطلاع ملتے ہی پولیس حکام بھاری نفری اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو معمول کے مطابق 7بجکر 30 منٹ پر دیر کالونی میں واقع سپین جماعت (جامعہ زبیریہ) میں ساتویں درجے کی کلاس جاری تھی کہ اس دوران تقریباً 8 بجکر 30 منٹ پر مسجد کے اندر ہال میں زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں مسجد کی ایک طرف آگ بھڑک اٹھی جبکہ ایک دیوار بھی منہدم ہوگئی۔
سی سی پی او پشاورمحمد علی خان کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب وہاں درس جاری تھا ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ دھماکہ میں پانچ سے چھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جسے ایک بیگ میں رکھا گیا تھاریسکیو 1122 حکام کے مطابق دھماکے کے مقام پر گڑھا پڑا ہوا ہے دوسری جانب دھماکے میں 8 افراد کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور شہر کے دیگر ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق اس وقت مکمل توجہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی پر ہے دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ دیر کالونی میں دھماکے کے بعد 8 شہداء اور 102 زخمیوں کو ایل آر ایچ جبکہ 30 زخمیوں کو نصیر الدین بابر ہسپتال منتقل کیا گیا40 زخمیوں کوابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔
ترجمان ایل آر ایچ کے مطابق 25 کو ای این ٹی، 4 زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیاانہوں نے بتایا کہ دھماکے میں شہید ہونے والوں میں 4 طالبعلم بھی تھے جن کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان تھیں انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہیں تاہم زیادہ تر زخمی جھلسے ہوئے ہیں۔
ہسپتال کے ترجمان کے مطابق جو نعشیں اور زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں ان میں بیشتر کے جسم جلے ہوئے ہیں اور جسم میں چھرے بھی موجود ہیں واضح رہے کہ یہ مسجد رنگ روڈ پر دیر کالونی میں واقع ہے اور مسجد سے چند قدم کے فاصلے پر ایک گلی میں مدرسہ ہے جو دارالعلوم زبیریہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ مدرسہ مولانا سمیع الحق کے مدرسے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے وابستہ ہے مسجد میں موجود افراد نے بتایا کہ اس مدرسے میں طلبا کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے جس وجہ سے صبح کے وقت ایک کلاس مسجد کے ہال میں ہوتی ہے مسجد میں موجود لوگوں کے مطابق مدرسے میں زیر تعلیم بیشتر طلبا کا تعلق پشاور سے باہر کے علاقوں سے ہے جبکہ اس مدرسے میں افغان طالب علم بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
ایک اورعینی شاہد نے بتایا کہ جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت وہ اس ہال میں داخلی دروازے کے ساتھ بیٹھے تھے دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں چھا گیا اور آگ لگ گئی تھی انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد انھیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا اور نہ ہی کچھ سنائی دے رہا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ کے وقت ایک ہزار سے بارہ سو افراد موجود تھے دوسرا پیریڈ شروع ہونے والاتھا کہ دھماکہ ہوگیا سی سی پی او کے مطابق زخمیوں میں دو استاد بھی شامل ہیں،انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس ثناء اللہ عباسی نے دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ موجود تھا۔
سی سی پی او پشاور کے مطابق ہر پہلو سے واقعہ کو دیکھ رہے ہیں، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔