لاہور ہائیکورٹ نے مسابقت کے موضوع پر قانون سازی کے لیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے قیام اور پارلیمنٹ کی اہلیت کو چیلنج کرنے والی تقریبا تمام صنعتوں کی جانب سے دائر طویل عرصے سے زیر التوا درخواستوں کو خارج کردیا۔
زرائع کے مطابق ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان نے 2009 میں سی سی پی کی جانب سے قیمتوں کے ضوابط کے معاملے میں کارروائی کے آغاز پر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔27 مئی 2009 کو سنگل بینچ نے ایسوسی ایشن کو حکم امتناع کی منظوری دے دی تھی اور سی سی پی کی کارروائی معطل کردی تھی۔
بعدازاں دیگر صنعتوں بشمول سیمنٹ، چینی، تیل اور گیس، بجلی، کھاد، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، ٹیلی کام، ریئل اسٹیٹ اور نوزائیدہ دودھ / جوسز نے بھی اسی حوالے سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور کمیشن کے اقدامات کے خلاف حکم امتناع حاصل کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 25 جون 2009 کو اس معاملے کو جلد از جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ معاملہ دوبارہ ہائی کورٹ کے حوالے کیا تھا۔درخواستوں پر آخری بار جون 2017 میں سماعت ہوئی تھی۔
حال ہی میں جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شاہد جمیل خان اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل فل بینچ نے رواں سال جون میں درخواستوں پر سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تھا اور 16 جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے لکھے گئے فیصلے میں بینچ نے درخواست گزاروں سے اتفاق نہیں کیا اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ تجارت، کامرس، صنعت کے موضوع پر قانون سازی کرسکتی ہے تاکہ اسے ملک بھر میں 'آزاد' رکھا جاسکے۔