وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اراکین ملک میں مہنگائی پر پھٹ پڑے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں تمام وزراء نے مہنگائی پر بات کی اور ڈھائی گھنٹے تک کابینہ اجلاس میں صرف مہنگائی کے جِن کو قابو کرنے کے اقدامات پر بحث ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں کابینہ اراکین کاکہنا تھاکہ ان کے حلقےکے عوام منہگائی کا رونا روتے ہیں۔
وفاقی وزراء پرویز خٹک، مرادسعید، فیصل واوڈا اور ندیم افضل چن نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا۔
وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھاکہ مہنگائی پر قابو پانے میں بیوروکریسی کی ناکامی ہے، بروقت اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے؟
وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کاکہنا تھاکہ بیوروکریٹس کے روایتی ہتھکنڈے بے نقاب ہونے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے اجلاس میں جواب دیتے ہوئےکہا کہ ہم 30 ،30 سال سروس کرچکے ہیں، ساری ذمہ داری ہم پر نہ نہ ڈالی جائے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو یقین دہانی کرائی کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدمات کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مہنگائی کنٹرول ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، گندم اور چینی کی درآمد سے قیمتوں میں کمی آئی ہے، اشیاء کی وافر مقدار میں موجودگی سے مہنگائی میں مزید کمی آئے گی۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران پاکستان ریلویز ریفارمز کی منظوری دی گئی، ان کی منظوری وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کی سفارشات پر دی گئی، ریفارمز میں ایم ایل ون کی تکیمل اور کراچی سرکلر ریلوے(کے سی آر) کی بحالی بھی شامل ہیں۔
کابینہ نے نان ٹریٹی ممالک کی جانب سے میوچوئل لیگل اسسٹنس کی درخواستوں کی منظوری دی جب کہ ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم اور سازوسامان نصب کرنے سے متعلق پالیسی فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔
اجلاس میں انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کی جانب سے منظور قانون کی دو شقوں میں تجویز کردہ ترامیم کی توثیق کی گئی۔