قومی اسمبلی اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ،بعد میں ڈپٹی اسپیکر نے پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے نکال دیا
ایوان میں ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب کہ وفاقی وزیر غلام سرور کے بعد پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے اسپیکر قاسم سوری سے بات کرنے کی اجازت مانگی، اسپیکر کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر آغا رفیع نے شور شرابا شروع کردیا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے آغا رفیع اللہ کو باہر نکالنے کی ہدایت کر دی۔ تاہم آغا رفیع نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ میرے قریب کوئی نہ آئے، اور اپوزیشن کی مزاحمت پر سارجنٹ ایٹ آرمز آغا رفیع اللہ کو باہر نکالنے میں ناکام رہے۔
آغا رفیع اللہ کے رویئے پر پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے ڈپٹی اسپیکر سے معافی مانگی اور کہا کہ ہاؤس میں ایسا نہیں ہونا چاہئے، میں اس پر معذرت کرتا ہوں۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ یہ پہلے ایک بار باہر جائیں پھر واپس آئیں۔ تاہم اپوزیشن نے نو نو کے نعرے لگانا شروع کردیئے۔ جب کہ حکومتی ارکان آغا رفیع اللہ کو ایوان سے نکالنے کے لئے سرگرم ہوگئے، شیرین مزاری نے سارجنٹ ایٹ آرمز سے استفسار کیا کہ آغا رفیع اللہ کو باہر کیوں نہیں نکالتے۔
دوسری جانب وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے آغا رفیع اللہ کو ایک منٹ کے لئے لابی جانے کی تجویز دے دی، اور کہا کہ رول نمبر 19کے تحت اسپیکر کسی رکن کو ایوان کے ماحول خراب کرنے پر ایوان سے نکال سکتا ہے، کسی رکن کو معطل بھی کیا جا سکتا ہے ، رولنگ آچُکی ہے چیئر اور ایوان کی عزت کے لئے ایک منٹ کے لئے باہر جائیں۔ آغا رفیع اللہ کو ارکان ایوان سے باہر لے گئے۔ تاہم اپوزیشن اراکین آغا رفیع اللہ کو واپس لے آئے۔