لاہور: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے جیب کترے اسٹیج پر کھڑے ہوکرکہتے ہیں ملک تباہ ہوگیا،مافیا جو چاہیے کرلے بلیک میل نہیں ہوں گا، احتساب ضرور ہوگا، جس سسٹم میں سزا اور جزا نہیں ہوتی وہ تباہ ہوجاتاہے۔
چھوٹے چھوٹے مافیاز صحت کے شعبے میں اصلاحات نہیں آنے دیتے، تیس سال سے باریاں لینے والے آج اکٹھے ہیں، انہیں پہلی بار نظر آرہا ہے چوری اور ملک سے غداری پر احتساب ہوگا، اب ایسا وزیراعظم آگیا ہے جو مرضی کرلیں وہ بلیک میل نہیں ہوگا ان کا احتساب ضرور ہوگا۔
یہ ملک کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، یہ ڈرے ہوئے ہیں تبدیلی سے ان کا زیادہ نقصان ہوگا اور انہوں نے تو جیلوں میں جانا ہے، مافیا کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھاتا ہے وہ اصلاحات آرام سے تو نہیں ہونے دے گا۔
بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں انصاف ڈاکٹرز فورم کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کورونا وباء کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ے اور جون کے وسط میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف نے مشکل وقت میں بہت بہادری اور محنت سے کام کیا ہے جبکہ مجھے خوف ہے کہ کورونا کا دوسرا سپیل آ سکتا ہے۔
جس طرح سے ملک میں کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے اور زیادہ خوف ان شہروں میں ہے جہاں آلودگی اور سموگ زیادہ ہے، آئندہ دو ماہ احتیاط سے گزارلیں تو خدشات کم ہو سکتے ہیں۔ لاہور، کراچی، گوجرانوالہ، پشاور میں سموگ کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے میں ڈاکٹرز کا ایک مقام اور عزت ہوتی ہے، دکھی لوگوں کی خدمت کرنا مقدس فریضہ ہے لیکن بدقسمتی سے ہسپتالوں کے نیشنلائزڈ ہونے سے ہسپتالوں کا معیار ختم ہونے لگا اور جزا و سزا کا معاملہ ختم ہو گیا، سزا و جزا کا نظام ختم ہونے سے معاشرے میں بگاڑ آیا، خاص صحت کے میدان میں سرکاری ہسپتال صرف غریب کیلئے ہو گی اور امیروں کے نجی ہسپتال بن گئے، مزید یہ کہ تیسرا سپر امیر کا بننا جو علاج کے چیک اپ کیلئے بھی لندن جاتا ہے، چھینک بھی آ جائے تو لندن علاج کیلئے چلے جاتے ہیں، 70کی دہائی میں ہسپتالوں کو نیشنلائزڈ کرنے سے ہسپتالوں میں علاج کا معیار کم ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ کہاں ہے نیا پاکستان تو ان سے کہتا ہوں کہ نیا پاکستان کوئی سوئچ نہیں ہے آن کیا تو نیا پاکستان بن گیا، کیونکہ ایسی چیزیں کہانیوں میں ہوتی ہیں جبکہ اصل میں تبدیلی ایک جدوجہد کا نام ہے، قوم جدوجہد کرتی ہے،پوری قوم مل کر محنت کرتی ہے پھر تبدیلی آتی ہے اور دنیا میں قومیں جدوجہد کر کے آگے آتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ سے ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے، اللہ نے بھی ہمیں نبیؐ کی سنت پر عمل کرنے کا فرمایا ہے، ہمیں نبیؐ کی سنت کو پڑھنے کی ضرورت ہے، ریاست مدینہ کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر بہترین نظام تشکیل دیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسا وزیراعظم آیا ہے جو مرضی کریں ان کا احتساب ہونا ہی ہے، یہ پاکستان کا فیصلہ کن وقت ہے، ملک میں پہلی مرتبہ نظر آرہا ہے کہ جیب کتروں، چوری اور غداری پر احتساب ہو گاکیونکہ 30سال باری لینے والے آج اکٹھے ہیں، پہلی دفعہ ملک میں میرٹ پر احتساب ہورہا ہے۔
اپوزیشن کو پتہ ہے میں بلیک میل نہیں ہوں گا اور جن کے مفادات متاثر ہوں گے وہ اتنے آرام سے تبدیلی نہیں آنے دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہسپتالوں میں بھی ایسے لوگ تھے جو تبدیلی میں رکاوٹ تھے لیکن تبدیلی آئی، ہماری حکومت کی ترجیح ہے کہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات آہستہ آہستہ آئیں گی، ہسپتالوں میں اصلاحات کی ضرورت چاہتا ہوں، ہسپتالوں میں میرٹ پر سلیکشن ہو لیکن چھوٹے چھوٹے مافیاز تبدیلی نہیں آنے دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے یورپی ممالک کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے کہا کہ ایسی حرکتیں مسلمان برداشت نہیں کر سکتے ہیں، یورپ کو مسلمانوں کے جذبات سمجھنے ہوں گے، جبکہ ہمیں بھی متحد ہو کر ان کے اس اسلاموفوبیا ذہنیت کا مقابلہ کرنا ہو گا، تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو خط لکھا ہے، تمام اسلامی ممالک مغرب کو بتانا چاہیے کہ نبیؐ کی ہمارے لئے کیا اہمیت ہے، یو این یورپی اور مغربی ریاستوں کو یہ بتانا چاہیے کہ مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کریں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ باہر رہنے والے مسلمانوں کیلئے بڑے مسائل پیدا ہو گئے ہیں، یورپ ہولوکاسٹ پر بہت اساس ہیں، اسی طرح نبیؐ کی بے حرمتی ہو تو ہمیں بھی بہت تکلیف ہوتی ہے۔