اسلام آباد:اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں جعلی عاملوں اور جادو ٹونے کی روک تھام کیلئے قانون کی منظوری دیدی۔بل کا مسودہ قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
کونسل نے ریپ سے متعلق مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2020 ترامیم کیساتھ منظور کرلیا، کونسل نے غیر مسلموں کو شراب کے پرمٹ کے اجراء کے متعلق آئین کے آرٹیکل میں مذہبی اغراض کے الفاظ میں حکومت کو مناسب ترمیم کی ہدایت کر دی۔
بدھ کواسلامی نظریاتی کونسل کا 222 واں اجلاس چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کے زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں کونسل نے فرانس کی طرف سے رسالت مآب ؐکی شان اقدس میں گستاخانہ خاکے نشر کرنے اور فرانسیسی حکومت کی طرف سے اس کی سرپرستی پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اسے افسوس ناک امر قرار دیا۔
اجلاس میں کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کے خلاف کونسل نے قرارداد منظور کی جس میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی مذمت کی گئی۔اجلاس میں پشاور کے مدرسے میں بم دھماکے اور قرآن و حدیث پڑھنے والے طلبا کو نشانہ بنانے کی پرزور مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنا جائے۔
بلوچستان کے نظام قضا کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کونسل اس نتیجے پر پہنچی کہ بلوچستان کے عوام کی خواہشات ومطالبات اور ان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے پورے بلوچستان میں ایک ہی نظام یعنی "قانون دستور العمل دیوانی ریاست قلات1952"ء نافذ کردیا جائے۔تمام سرکاری اداروں میں، بشمول عدالتوں کے اردو زبان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ "مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2020ء بابت دفعہ 375ریپ" پیش کردہ محترمہ شازیہ مری رکن قومی اسمبلی، چند ترامیم کے ساتھ کونسل نے منظور کرلیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2019ء،بابت سزاے موت، وزارت داخلہ کی طرف سے کونسل کو بھیجا گیا تھا۔
کونسل نے قرار دیا ہے کہ بل میں کوئی امر خلاف شریعت نہیں۔ اجلاس میں کونسل نے مقدس شخصیات بالخصوص انبیاء کرام، اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام کے بارے میں تحریری، زبانی یا کسی بھی طرح کی توہین آمیز اور گستاخانہ لب ولہجہ اختیار کرنے کی مذمت کی۔ کونسل نے بین المسالک ارتباط اور حسن تعامل کے لائحہ عمل کا ڈرافٹ جاری کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم فیملی لاء ترمیمی بل 2020ء بابت لازمی نکاح رجسٹریشن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے آنے والے بل کا کونسل نے جائزہ لیا اور قرار دیا کہ نکاح رجسٹریشن کے معاملے کو عدالت کے ساتھ نتھی کرنا عوام کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔اس لیے سابقہ طریق کار کو بحال رکھا جائے۔ جبری تبدیلی مذہب کا معاملہ کونسل کے زیر غور ہے۔
کونسل کے اراکین، سندھ اور پنجاب کے ان علاقوں کا دورہ کریں گے جہاں جبری تبدیلی مذہب کے واقعات رونما ہور ہے ہیں۔تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لے کر مناسب سفارشات پیش کی جاسکیں۔کونسل نے ملک میں جعلی عاملوں اور جادو ٹونے کے کاروبار کے سدباب کے لیے ایک انسداد جادو گری مسودہ قانون کی منظوری دی جو قانون سازی کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ نظام زکوٰۃ کو اسلام کی روح کے مطابق بنانے کے لیے کونسل نے جامع تجاویز کی منظوری دی جو کہ وزارت مذہبی امور کو بھیجی جائیں گی۔