سینیٹ کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور وزیر اطلاعات شبلی فراز کے درمیان نوک جھونک ہوئی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے وزیر اطلاعات کو بات کرنے سے روک دیا۔
ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس جاری تھا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے بات کرنے کی اجازت چاہی۔
شبلی فراز نے کہا کہ آج دل گرفتہ ، رنجیدہ اور پریشان ہوں اور اس کا سبب سیاسی ہے، انہیں اپوزیشن کے بیانیے پر افسوس ہے، ان کا بیانیہ گوجرانوالہ سے شروع ہوا، اپوزیشن اراکین کو پاکستانی سمجھتا ہوں لیکن ان کے ضمیر جگانا چاہتا ہوں، بھارتی میڈیا پر پاکستان مخالف بیانیے کی ترویج ہو رہی ہے،اس حوالے سے وہ حکومت کا پالیسی بیان دینا چاہتے ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین نے شبلی فراز کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد آپ بیان دے دیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ سیشن کے بعد بات کریں، پورا سیشن متاثر ہو رہا ہے لیکن شبلی فراز بات کرنے پر مصر رہے اور کہا کہ میں حکومت پاکستان کا ترجمان ہوں
شبلی فراز نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات ملک کے حق میں آواز اٹھانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔شبلی فراز کی حمایت میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ شبلی فراز کو بات کرنے دی جائے، انہیں پالیسی بیان دینا ہے مگر یہاں کوئی بات سننےکو تیار نہیں۔ ہر جلسے کے بعد ایک بم دھماکے کی سلامی دی گئی۔