ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی گھر والوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی جا رہی۔
سینیٹر مشاق احمد کے سوال پر جواب دیتے ہوئے سینیٹر بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی رحم کی اپیل دائر کرنے پر تحفظات کا اظہار کر رہی تھیں لیکن اب انہوں نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ اب جیل حکام رحم کی درخواست امریکا کے صدر کو بھیج رہے ہیں، ہمارے اختیار میں ہوتا تو ہم عافیہ صدیقی کو 24 گھنٹے کے اندر پاکستان لے آتے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کو ای میل تک رسائی حاصل ہے، عافیہ صدیقی اس کے ذریعے اپنے خاندان اور قونصل سے رابطے میں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ نے ہمارے سفارت خانے سے کئی مرتبہ ایمبیسی ٹیلی فون پر بات کی ہے لیکن خاندان سے ٹیلی فون پر بات کرنے کا مجھے علم نہیں ہے۔
سینیٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہوسٹن کے سفارت خانے کے ذمے لگا سکتا ہوں کہ وہ ان کے گھروالوں سے عافیہ صدیقی کا رابطہ کرا دیں۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو حوالے کرنے والوں کو عدالت لے جایا جا سکتا ہے۔