عمران خان سے متعلق کی جانے والی ٹوئٹ کو شیئر کرنے پرامریکی سفارت خانے نے معذرت کرلی

اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے سے سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسان اقبال کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے متعلق کی جانے والی متنازع ٹوئٹ کو شیئر کرنے پر معذرت کرلی گئی۔

امریکی سفارت خانے نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری پیغام میں کہا کہ ‘گزشتہ رات سفات خانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بغیر اجازت کے استعمال ہوا، امریکی سفارت خانہ سیاسی پیغامات کو ری ٹوئٹ یا ان کی پوسٹنگ اور حمایت نہیں کرتا، ہم غیر مجاز پوسٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی الجھن پر معذرت خواہ ہیں’۔
خیال رہے کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے یہ معذرت سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے شدید رد عمل کے بعد کی گئی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی جانب سے واشنگٹن پوسٹ کے ایک آرٹیکل کا سکرین شاٹ ٹوئٹ کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ‘ٹرمپ کی شکست دنیا بھر کے آمروں کے لیے ایک دھچکا ہے’۔یاد رہے کہ احسن اقبال نے بظاہر وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ آرٹیکل ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘ہمارے پاس پاکستان میں بھی ایک فرد ہے، اور ہم اسے بھی جلد جاتے ہوئے دیکھیں گے’۔بعد ازاں احسان اقبال کا ٹوئٹ امریکی سفارت خانے کی جانب سے ری ٹوئٹ کردیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر حکومتی عہدیداروں، جن میں وفاقی وزرا اور گورنر سندھ شامل ہیں، کا شدید رد عمل آیا، جنہوں نے امریکی سفارت خانے سے سفارتی اصولوں کا احترام کرنے اور فوری معذرت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی سفارت خانے کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد 11 نومبر کو ٹوئٹر پر #ApologiseUSembassy کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر آگیا، جس کے ذریعے لوگوں نے امریکی سفاتخانے سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی ٹوئٹ کیا، جس میں انہوں نے امریکی سفارتخانے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اب بھی امریکی سفارتخانہ ڈونلڈ ٹرمپ کےانداز میں کام کرتے ہوئے  پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ امریکی سفارتخانے کو سفارتی اصولوں کو یاد رکھنا چاہیے اور واضح کرے کہ احسن اقبال کی ٹوئٹ جعلی یا نہیں اور اگر اصلی ہے تو معافی مانگی جائے۔