اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی گواہوں کے بیانات قملبند ہونے تک مؤخر کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر کی۔
فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف نیب اپیل پر بھی سماعت ہوئی جب کہ اسی عدالت میں نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا میں اضافے کے لیے نیب کی اپیل پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو بذریعہ اشتہار طلب کر رکھا تھا لیکن عدالتی احکامات کے باوجود نواز شریف پیش نہ ہوئے۔
دفتر خارجہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔
ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کی تعمیل کرانے والے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام افسران کے بیان ریکارڈ ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق کارروائی آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ تسلی کرنی ہے کہ نواز شریف کو حکم نامے سے آگاہ کرنے کی ہرممکن کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے نواز شریف کو آج بذریعہ اشتہار طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ انہیں اشتہاری قرار دینے سے قبل عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کی مدت پوری ہوگئی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ برس 19 نومبر سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کا علاج اور طبی معائنہ جاری ہے۔