پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے گزشتہ روز خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث مریضوں کی اموات کے واقعے میں ہسپتال کے سات ذمہ داروں کی معطلی کو ناکافی اور رسمی کارروائی قرار دیتے ہوئے ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کو ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر معاملے کی تمام پہلوؤں سے مزید تحقیقات مکمل کرکے غفلت کے مرتکب ذمہ داروں کو ملازمتوں سے فارغ کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کے لئے ضروری کارروائی عمل میں لائے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ اس مجرمانہ غفلت کے کے مرتکب افراد کے ساتھ کسی صورت کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، اگر بورڈ آف گورنرز اس مجرمانہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی نہیں کی تو صوبائی حکومت اپنی سطح پر ایک آزادانہ تحقیقات کروا کر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائے گی۔
وہ پیر کے روز اپنے دفتر میں مذکورہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ اور دیگر معاملات کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
صوبائی کابینہ ممبران تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی، سلطان خان اور کامران بنگش کے علاوہ ایڈوکیٹ جنرل، سیکرٹری ہیلتھ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ، خیبرٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور دیگر ممبران نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کی طرف سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا اور 48گھنٹوں کی بجائے 24گھنٹوں میں واقعے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرنے پر محکمہ صحت اور بورڈ آف گورنرز کی تعریف کرتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ اس ابتدائی تحقیقات کو بنیاد بنا کر معاملے کے دیگر تمام پہلوؤں سے مزید تحقیقات کرنے، ذمہ دار افراد کی زمہ داریوں کی نوعیت کا تعین کرنے اور انہیں سخت سے سخت سزاد ینے کے لئے ایک ہفتے کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسی اسلسلے میں مزید پیشرفت اور کاروائیوں کا جائزہ لینے کے لئے آنے والے جمعہ کے دن ایک اور اجلاس منعقد کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ واقعے کے ذمہ داروں میں جو سرکاری ملازمین ہیں ان کے خلاف سرکار کے مروجہ قواعد و ضوابط کے تحت سخت کاروائی عمل میں لائی جائے اور جو ہسپتال کے ادارہ جاتی ملازمین ہیں ان کے خلاف ادارے کے مروجہ قواعد و ضوابط کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے۔
اس واقعے کو انتہائی افسوسناک اور متعلقہ ذمہ داروں کی طرف سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام اور تدریسی ہسپتالوں کے ایسے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ خیبرٹیچنگ ہسپتال کی حد تک انتظامی کوتاہیوں کی وجہ سے پیش آیا ہے جس کو صوبے میں صحت کے پورے نظام سے جوڑنا درست نہیں تاہم حکومت اس واقعے کو سامنے رکھتے ہوئے تمام تدریسی ہسپتالوں کے ایسے معاملات کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آئندہ ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونمانہ ہو۔
وزیراعلیٰ نے اس واقعے کے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صوبائی حکومت کی طرف سے فی خاندان دس لاکھ روپے مالی امدد کا اعلان کیا اور کہا کہ مالی امداد کسی صورت انسانی جانوں کا نعم البدل نہیں ہوسکتی لیکن یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے مواقع پر متاثرین کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھ دے۔