اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر قانون سمیت تمام فریقین اور ان کے اہل خانہ کے ٹیکس گوشوارے طلب کئے جائیں۔
سرینا عیسیٰ نے کہا سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق جو بینچ فیصلہ کرتا ہے وہی نظر ثانی اپیل بھی سنتا ہے، 3 معزز ججز کو بینچ سے نکالا گیا۔
ایسا کرکے میرے حقوق متاثر کیے گئے ہیں،7 رکنی بینچ کے فیصلے کو6 رکنی بینچ کالعدم قرار نہیں دے سکتا، اس لئے میرے مقدمے کی سماعت کے لیے 10 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے، اختلافی نوٹ دینے والے 3 ججز نے بھی مجھے سنے بغیر فیصلہ کیا، جاننا چاہتی ہوں مجھے اور میرے شوہر کو کیوں نشانہ بنایا گیا، پوری عدلیہ میں صرف میں نے اور میرے شوہر نے اثاثے ظاہر کیے۔
میرے شوہر کو ٹارگٹ کرنے کے لئے انکم ٹیکس قانون کا استعمال کیا گیا،وزیراعظم اور وزیر قانون سمیت تمام فریقین کے ٹیکس گوشوارے مانگے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی لارجر بینچ جسٹس قاضی فائز عیسی صدارتی ریفرنس نظر ثانی کیس پر سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق جو بینچ فیصلہ کرتا ہے وہی نظر ثانی اپیل بھی سنتا ہے۔
3 معزز ججز کو بینچ سے نکالا گیا، ایسا کرکے میرے حقوق متاثر کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد قاضی فائز عیسی کے بینچ کا حصہ رہ چکے ہیں، چیف جسٹس بطور چیئرمین جوڈیشل کمیشن ہماری قسمت کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔
7 رکنی بینچ کے فیصلے کو6 رکنی بینچ کالعدم قرار نہیں دے سکتا، اس لئے میرے مقدمے کی سماعت کے لیے 10 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے۔ عدالت کیس میں بنائے گئے فریقین سے ان کے اثاثوں اور گوشواروں کی تفصیلات طلب کرے۔
سرینا عیسیٰ کے طریقہ کار اور چیف جسٹس سے متعلق بیان پر جسٹس عمر عطا بندیال برہم ہوگئے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمارے لیے محترم ہیں، آپ ہماری فیملی کی طرح ہیں لیکن سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے بارے میں بات کرتے ہوئے احتیاط برتیں، آپ نے جس انداز میں سوالات اٹھائے یہ طریقہ درست نہیں ہے۔
مانتا ہوں کہ 6 رکنی بینچ 7 رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا لیکن ہم نظر ثانی اپیل نہیں بینچ کی تشکیل کے خلاف درخواست سن رہے ہیں، فل کورٹ تشکیل دینے کا معاملہ چیف جسٹس نے عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔ 6 رکنی بینچ کی تشکیل سے متعلق فیصلہ دے سکتا ہے۔
سرینا عیسیٰ نے فیصلے کے اختلافی نوٹس پر بھی اعتراض کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافی نوٹ دینے والے 3 ججز نے بھی مجھے سنے بغیر فیصلہ کیا، جاننا چاہتی ہوں مجھے اور میرے شوہر کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔
پوری عدلیہ میں صرف میں نے اور میرے شوہر نے اثاثے ظاہر کیے، میرے شوہر کو ٹارگٹ کرنے کے لئے انکم ٹیکس قانون کا استعمال کیا گیا۔
وزیراعظم اور وزیر قانون سمیت تمام فریقین کے ٹیکس گوشوارے مانگے جائیں، تمام فریقین اپنے اہلخانہ کے بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں،ٹیکس گوشوارے نہ دینے سے ظاہر ہوگا کہ فریقین منافقت کر رہے ہیں۔
سماعت کے دوران وکلا تنظیم کی جانب سے رشید رضوی نے موقف اختیار کیا کہ نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلہ کرنے والا بینچ ہی کرسکتا ہے،قانون اور عدالتی فیصلوں کیخلاف کچھ ہوا تو عدلیہ کا امیج خراب ہوگا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی نے موقف اختیار کیا کہ بینچ کی تشکیل کے نکتے پر دلائل کے لئے وقت درکار ہے، لطیف آفریدی کی استدعا پر کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔