اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ این آراو کے سوا ہر چیز پر بات ہوسکتی ہے اگر اپوزیشن استعفے دے گی تو ہم ضمنی الیکشن کرادیں گے۔
اپوزیشن سے بات کریں تو اپنے مقدمات لے کر بیٹھ جاتے ہیں، اپوزیشن چاہتی ہے نیب ختم ہو تو ان کے مسائل ختم ہو جائیں، پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہیں دی جائے گی مگر روکیں کے بھی نہیں اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی۔
اسلام آباد میں اخبار نویسوں اور کالم نویسوں سے ملاقات کے دوران مختلف سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن پر اعتماد ہے تو میں بھی پر اعتماد ہوں کیونکہ دستور میں ایسا کوئی طریقہ نہیں جس کے مطابق اگر کوئی استعفے دے یا حکومت کے خلاف کوئی دھرنا دے یا جلسے جلوس کریں تو حکومت گر جائے گی۔
آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ہی حکومت گرسکتی ہے اگر اپوزیشن نے استعفے دئیے تو ہم فوری طورپر الیکشن کرادیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی مہم دراصل انتشار پھیلانے کی مہم ہے۔ مجھے پتہ ہے اپوزیشن کو بیرون ملک سے سپورٹ ہے کچھ بیرونی طاقتیں پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں اور یہ ایک منظم کوشش ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
کچھ ممالک پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے اپوزیشن چاہتی ہے حکومت طاقت کا استعمال کرے اور خون خرابہ ہو تاکہ معاملات دوسری طرف چلے جائیں اور حکومت عدم استحکام کا شکار ہو تاہم حکومت طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔
ایک سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس بروقت نہ جانا سب سے بڑی غلطی تھی۔ آئی ایم ایف بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتا ہے مگر ہم رکاوٹ ہیں انہوں نے کہاکہ اپریل 2021 میں سینیٹ الیکشن کے بعد بلدیاتی الیکشن کرائیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ بیورو کریسی کی پرانی سیاسی وابستگی سے پنجاب میں مسائل ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ 40 لیگی رہنما سرکاری زمینوں پر قابض ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی میں سوالات کا جواب دینا چاہتا ہوں لیکن بات نہیں کرنے دی جاتی ہے۔ ایک سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ فوج نے میرے سامنے کبھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ ہر پالیسی پر فوج کی جانب سے مکمل حمایت حاصل ہے۔
افغانستان کے امن عمل میں پاکستان کا کردار میری پالیسی تھی کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں اس پر فوج نے حمایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اگر اپوزیشن مجھے ہٹانا چاہتی ہے تو تحریک عدم اعتماد لائے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ اس تحریک کے پیچھے اپوزیشن کا جو اعتماد ہے اس کیلئے دو ممالک کی حمایت ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم نے ان دو ممالک کا نام تو نہیں لیا البتہ یہ کہا کہ وہ جانتے ہیں کن دوممالک کی طرف سے اپوزیشن کو سپورٹ مل رہی ہے۔
کچھ ممالک کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہو۔وزیراعظم نے کہاکہ اپوزیشن کا سب کچھ ایک منصوبہ بندی سے ہورہا ہے وزیراعظم نے کہاکہ ہم سے بھی غلطی ہوئی کہ ہم نے فوری طورپر ادارہ جاتی اصلاحات نہیں کیں۔
طویل المدتی منصوبہ بندی شروع ہوچکی ہے جو ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ دو نئے شہروں کی منصوبہ بندی ہورہی ہے دو نئے ڈیم بن رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ اور احساس پروگرام کا اجراء کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر آج نیب کو ختم کردیا جائے تو اپوزیشن اسمبلیوں میں آکر بیٹھ جائے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ میری جدوجہد جاری ہے اور انشاء اللہ میں ہی جیتوں گا۔ یہ قانون کی حکمرانی کی جنگ ہے۔
ہم سیدھے راستے پر چل پڑے ہیں معیشت میں بہتری آتی جارہی ہے کرپٹ سیاسی مافیا نظام نہیں چلنے دے رہے میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں نظام بہرحال چلے گا۔ میں چاہتا ہوں ایسی جمہوریت ہو جس میں میرٹ ہو۔
وزیراعظم نے کہاکہ مہاتیر محمد کے بعد ملائیشیاء میں بھی ایک نجیب آیا تھا جو ملیشیاء کا نواز شریف تھا ہمیں علم ہے مشکل وقت ہے مگر جیت انشاء اللہ میری ہوگی۔ معیشت میں درست سمت کی طرف چل پڑے ہیں معاونین خصوصی مشیران کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر انہوں نے کہاکہ ہم عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے اور کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے۔
ہم اس پر میٹنگ کرنے والے ہیں انشاء اللہ کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکل آئے گا۔ آپشنز موجود ہیں اگر حفیظ شیخ کو نیب کیس کی وجہ سے ہٹانا پڑا تو ہمارے پاس آپشن موجود ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت کی رٹ کمزور نہیں ہے، حکومتیں کمزور نہیں ہوتیں۔ اپوزیشن جلسے کرلے ہم ٹریپ میں نہیں آئیں گے۔ جلسوں لانگ مارچ اور دھرنوں کا میں بھی ماسٹر ہوں اپوزیشن شوق پورا کرلے استعفے دینا اپوزیشن کا حق ہے اگر وہ استعفے دینا چاہتے ہیں تو دے دیں ہم الیکشن کروادیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی معاشی ٹیم سے مطئمن ہیں تو اس پر انہوں نے کہاکہ مطمئن تو کوئی نہیں ہوسکتا لیکن اب انشاء اللہ بہتری ہوگی۔