سیالکوٹ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نیشنل ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں، ہرایشو پر بات کر نے کو تیا ر ہیں لیکن کسی بھی صورت میں این آر او پر بات نہیں کریں گے۔
گھر بھیجنے کا راستہ تحریک عدم اعتماد ہے، اسمبلی میں آجائیں،سیاسی ڈائیلاگ کی بہترین جگہ پارلیمنٹ ہے، پارلیمنٹ میں سوالات کے جوابات دینے کے لیے تیار ہوں، یہ استعفیٰ دیں گے ہم انتخابات کراکر مزید مضبوط ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے سیالکوٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت تب چلے گی جب مکالمہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے بات کریں تووہ مقدمات ختم کرنے کا کہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پرمقدمات ان کے اپنے ادوارمیں درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار، نوازشریف کے بچے اور داماد سب گزشتہ دورمیں بیرون ملک بھاگے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے اورہر ایشو پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہم کسی بھی صورت میں این آ ر او پر بات نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کرپشن مقدمات معاف نہیں کرسکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ملک کو بحران سے نکالنا تھا۔ ہمیں ہر شعبہ میں تاریخی خسارہ ورثے میں ملا۔ یہ لوگ ملک کو مقروض اور ڈیفالٹر چھوڑ کر گئے، تاہم اب ملکی معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔
ملک میں دو بڑے ڈیمز اور 2 نئے شہر بنا رہے ہیں۔ سب سے بڑی کامیابی ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ ہماری سب سے بڑی جیت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ان حالات سے نکلنا تھا جو یہ چھوڑ کر گئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑی مشکل کے بعد ہماری معیشت اوپر کی طرف جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دو بڑے ڈیم اور دو نئے شہر بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ خوشی عوام کو صحت انصاف کارڈ دینے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شوکت خانم بنانے کا مقصد غریب کا مفت علاج کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اورخیبرپختوانخوا کے ہرشہری کو ہیلتھ انشورنس دیں گے۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے استفسار کیا کہ اپوزیشن جلسوں کے علاوہ کیا کرسکتی ہے؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ گیارہ جماعتیں مل کر بھی پاکستان تحریک انصاف جتنے بڑے جلسے نہیں کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھر بھیجنے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہتی ہے تو اسمبلی میں آجائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ استعفیٰ دیں گے ہم انتخابات کراکر مزید مضبوط ہوں گے۔
وزیراعظم نے ایک سوال پر کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے کہ یہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کی کمزوری ہے کہ وہ اپنی اچھائیوں کی تشہیر نہیں کرسکتے ہیں۔