اسلام آباد:اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ(پی ڈی ایم) نے13دسمبر کو لاہور میں ہر صورت جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان،پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اور مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ناجائزحکومت کی محافظ بنی ہوئی ہے۔
، آج ملک میں جمہوریت نہیں، آمریت کے مہرے نے جمہوریت کو دفن کردیا ہے، لاہورجلسہ ضرور ہو گا اور 13دسمبر کوتاریخی دن ہو گا،پنجاب حکومت مینار پاکستان کو ڈیم بنارہی ہے تاکہ جلسہ نہ ہوسکے،۔
حکومت نے ایک راستہ روکا تو دوسرا بنا لیں گے،دوسرا روکا تو تیسرا بنا لیں گے، جلسہ روکنے کے حکومتی اقدام کا بھی راستہ رو کیں گے، حکومت عوامی سیلاب کو روک نہیں پائے گی۔
ملک میں موجودہ اسمبلیوں کے ذریعہ سینیٹ کے الیکشن ہو ئے تو وہ بظاہر جعلی قسم کے الیکشن ہوں گے، الیکٹرول کالج کو توڑنا ہمارا جمہوری و آئینی راستہ ہے، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں ایک پیج اور ایک اسٹیج پر ہیں۔ ہم عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے کے لئے نکلے ہیں۔
بدھ کوپاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا اجلاس سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوا،جس میں مولانا فضل الرحمان،مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز،شاہد خاقان عباسی،سینیٹرپرویز رشید، احسن اقبال، مریم اورنگزیب،پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور مولانا اسعد محمود نے شرکت کی۔
اجلاس میں 13دسمبر کو لاہور میں جلسے،لانگ مارچ،31دسمبر تک اپوزیشن جماعتوں کے استعفوں کے حوالے سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کی جانب سے لاہور جلسے میں رکاوٹیں ڈالنے کے خلاف متبادل پلان اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان،مریم نواز اور بلاول بھٹوزرداری نے میڈیا سے گفتگو کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لاول بھٹو زرداری اور محترمہ مریم نواز کو ظہرانے کے لئے مدعو کیا تھا، پنجاب حکومت مینار پاکستان کو ڈیم بنارہی ہے تاکہ جلسہ نہ ہوسکے ایک طرف کہتے ہیں کہ جلسہ نہیں روکتے مگر دوسری جانب رکاوٹیں بھی کھڑی کر رہے ہیں،حکومت گھربیٹھے اپوزیشن کے خلاف گیم پلان بنا رہی ہے اور ساتھ کہتے ہیں کہ ہم نے تو جلسہ نہیں روکنا۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ ضرور ہو گا اور 13دسمبر تاریخی دن ہو گا، اگر انہوں نے ایک راستہ روکا تو دوسرا بنا لیں گے دوسرا روکا تو تیسرا بنا لیں گے، لیکن میڈیا کو ہم اپنا پلان نہیں بتائیں گے، ہمیں جلسے روکنے کے حکومتی اقدام کا بھی راستہ روکنا ہیں، حکومت عوامی سیلاب کو روک نہیں پائے گی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ شٹر ڈاؤن، پہیہ جام اور لانگ مارچ کا اعلان آئندہ دنوں میں کریں گے اور یہ دیکھیں کہ کب ڈھال بنا کر ان کے سر پر مارنا ہے۔
فضل الرحمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج ملک میں جمہوریت نہیں ہے یہ آمریت کا ایک عہد ہے جس جمہوریت کو دفن کر دیا ہے، ہم جمہوریت کی احیاء بقاء اور آئین کے تحت حقیقی معنوں میں عوام کی حکومت کی بات کرتے ہیں۔
ہم موجودہ حکومت کو نہ تو عوام کی نمائندہ تسلیم کرتے ہیں نہ آئینی تسلیم کرتے ہیں، نہ اس کو جمہوری تسلیم کرتے ہیں اور اب بھی اسٹیبلشمنٹ حکومت کی محافظ بنی ہوئی ہے، جب اسٹیبلشمنٹ اس طرح ناجائز حکومت کی محافظ بن جائے کس طرح ہم اس نظام کو جمہوری نظام کہہ سکتے ہیں، آج ملک میں جمہوریت نہیں، آمریت کے مہرے نے جمہوریت کو دفن کردیا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں اگر موجودہ اسمبلیوں کے ذریعہ سینیٹ کے الیکشن ہوتے ہیں تو وہ بظاہر جعلی قسم کے الیکشن ہوں گے اور اس لئے الیکٹرول کالج کو توڑنا ہمارا جمہوری و آئینی راستہ ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ حکومت خود کورونا میں جلسے کر رہی ہے اور ہمیں منع کیوں کررہی ہے کیا ان کا کورونا کے ساتھ کوئی سودا ہوا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست سڑکوں سے ہی شروع ہوئی ہے ہم نے ہر آمرانہ دورکا مقابلہ کیا ہے، آج بھی مقابلہ کریں گے۔ پیپلز پارٹی حکمرانوں کو گھر بھجوانے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں ایک پیج اور ایک اسٹیج پر ہیں۔
ہم عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے کے لئے نکلے ہیں، ہم تمام پارلیمانی اور جمہوری آپشن استعمال کریں گے، ہم جلسے بھی کریں گے اور سول سوسائٹی سے بھی رابطہ کریں گے، استعفے بھی اس عمل میں شامل ہیں۔
صحافی کے سوال پر بلاول زرداری نے کہا کہ ہم سب سلیکٹڈ اور اس کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے کیلئے نکلے ہیں، جس میں تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں، ہم نے پہلے ہی بتا دیا ہے کہ ہم سارے جمہوری راستہ اپنائیں گے، جس کیلئے عوام بھی ہمارے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ تمام پارٹی کے ممبران قیادت کو 31 دسمبر تک اپنے استعفے جمع کرائیں جبکہ 13دسمبر کو جلسہ لاہور میں مختص جگہ پر ہی ہو گا۔