سندھ ہائیکورٹ نے سالانہ اور کارکردگی رپورٹ کی عدم موجودگی کی بنیاد پر سرکاری ملازم کی ترقی نہ روکنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کا سرکاری ملازمین کی ترقی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آیا جس کے مطابق سالانہ اور کارکردگی رپورٹ کی عدم موجودگی کی بنیاد پر سرکاری ملازم کی ترقی نہ روکی جائے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تمام سرکاری ادارے ملازمین کی کارکردگی رپورٹ ایڈوانس میں ڈیپارٹمنٹ پروموشن کمیٹی کو جمع کرائیں گے تاکہ سرکاری ملازمین کی ترقی میں تاخیر نہ ہو اور عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے والے حکام ذاتی طور پر عدالت کو جواب دے ہوں گے۔
عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیلئے فیصلے کی نقول چیف سیکرٹری سندھ اور تمام محکموں کے سربراہان کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا ہے کہ سرکاری محکموں میں من پسند افراد کو ترقیاں دی جاتی ہیں، کسی بھی سرکاری ملازم کی کارکردگی رپورٹ اہم ہے، اگر کسی ملازم کی خراب کارکردگی یا کرپشن میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے سرکاری ملازم نے آمدن سے زائد اثاثے تو نہیں بنائے ہیں، ترقی کیلئے لازمی ہے کہ ملازم کا سروس ریکارڈ صاف ہو کیونکہ یہ گڈ گورننس کیلئے ضروری ہے۔
خیال رہے کہ درخواست گریڈ 17 کے ایگزیکٹو میکینکل انجینئر غریب داس کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجھ سے جونئیر آفیسر کو ترقی دی گئی مگر میری ترقی مؤخر کردی گئی ہے اور سالانہ کارکردگی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ترقی مؤخر کی گئی ہے۔
سندھ حکومت کے وکیل نے جواب جمع کرادیا جس میں بتایا کہ ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہوئی تھی جس میں درخواست گزار کو گریڈ 18 میں ترقی دے دی ہے جس پر عدالت نے درخواست نمٹادی۔