حکومت سے ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا ہے، بلاول بھٹوزرداری

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا ہے،اب عوام کے فیصلے کو ماننا پڑے گا، 

ہمارے درمیان کوئی دراڑ پیدا نہیں ہوسکتی، ہم سب ایک ہو کر اسلام آباد لانگ مارچ کر یں گے اور کٹھ پتلی کو بھگائیں گے،اسلام آباد پہنچ کر نالائق، نا اہل، نا جائز وزیر اعظم کا استعفیٰ چھین کر رہیں گے۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔

 اتوار کو جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ پنجاب کے دل لاہور میں آپ سے مخاطب ہوں، شہید ذو الفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد اسی لاہورشہر میں رکھی تھی، شہید بے نظیر بھٹو نے جب ضیاء الحق کی آمریت کیخلاف جنگ شروع کی تو انہوں نے 1986میں سیاسی سفر کا آغاز لاہور سے کیا تھا۔

، لاہور شہر کی گلیاں، محلے ان قربانیوں اور داستانوں کے گواہ ہیں جو ضیاء کے تاریک دور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جمہوری کارکنوں نے شہادتیں دیکر کیں، کوڑے کھائے،جیل بر داشت کی مگر ظلم کے خلاف سر نہیں جھکائے۔

 انہوں نے کہاکہ لاہور مرحوم جہانگیر بدر کو جانتا ہے، مرحوم جہانگیر بدر اور ہزاروں کارکنوں نے کوڑے کھائے، لاہور کے شہید ادریس بیگ نے تختہ دار پر چڑھ کر شہادت قبول کی مگر پاکستان کے جمہوری کارکن نے آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔

 انہوں نے کہاکہ ہم تاریخ کے ایک بہت اہم موڑ پر کھڑے ہیں،پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی تحریک دیکھ رہے ہیں، ہم بستی بستی پہنچ رہے ہیں آپ ہمارا والہانہ استقبال کررہے ہیں۔ 

انہوں نے کہاکہ حالات واقعی برے ہیں، جعلی، نالائق، نا اہل اور نا جائز حکمرانوں کے اقتدار کو عوام بھگت رہے ہیں، تنقید، گالم گلوچ اور جھوٹ کے سوا ان کے دامن میں کچھ نہیں ہے، بے وقوف اورنالائق حکمرانوں کے پاس نہ عقل ہے، نہ تاریخ کا علم ہے، ہم کب کسی دھمکی، کسی آمر یا کسی غاصب سے ڈرے ہیں، ہم کشتیاں جلا کر میدان میں اترے ہیں۔

، مہنگائی، کرپشن اور بد امنی کے مارے ہوئے لوگ ہمارے دست و بازو بن گئے ہیں، جب عوام کسی تحریک کا اس حد تک ساتھ دیتے ہیں تو ظلم کی چند زنجیریں کٹ جاتی ہیں، آپ کا جوش وہمت دیکھ کر ہمارا قدم اور تیز ہو جاتا ہے،ہمارے سامنے منزل نظر آناشروع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی جیت جلد ہوگی۔ بلاول بھٹو زر داری نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انشاء اللہ کٹھ پتلی حکمران، سلیکٹیڈ حکمران گھر جانے والے ہیں، ہمارے طالب علم، تاجر، استاد، کسان، مزدور، محنت کش سب پریشان ہیں،اگر ہمارا حال یہ ہے تو مستقبل کیا ہوگا؟، ہمارا حال تاریک ضرور ہے مگر ہمارا مستقبل، پاکستان کا مستقبل روشن ہے

 انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ آپ کے ووٹوں سے اقتدار میں نہیں آیا، یہ کسی اور راستے سے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے ساتھ کیا مذاق کیا جارہا ہے،ایک نالائق نا اہل وزیر اعظم نے پنجاب کی پگ کٹھ پتلی کے سرپر ہے، کیا یہ لاہور کو قبول ہے؟ ہم کٹھ پتلی کو مانتے ہیں نہ کٹھ پتلی کے کٹھ پتلی کو مانتے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ اس جعلی حکومت کو نہ پنجاب کی فکر ہے نہ عوام کی فکر ہے اور نہ ہی پاکستان کی فکر ہے، روشنیوں کے شہر میں آج مایوسی کے اندھیرے ہیں مگر لاہور کے غریب، لاہور کے مزدور بے سہارا نہیں ہیں، لاہور کے محنت کش بے سہارا نہیں ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ا ن حکمرانوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں ہے، قائد حزب اختلاف شہباز شریف جیل میں ہے، سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ جیل میں ہیں، یہ لاہور اور کراچی کا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف اور خورشید شاہ کو رہا کرو۔

انہوں نے کہاکہ طالب علم اگر اپنا آئین حق مانگے تو ان کے اوپر پولیس گردی، ڈاکٹر اور نرسز اپنا حق مانگیں تو ان پر لاٹھیاں چلائی جاتی ہیں، کسان احتجاج کرے تو کسانوں کو سر عام شہید کیا جاتا ہے مگر ظلم و جبر کی رات ختم ہونے کو ہے۔ 

 انہوں نے کہاکہ سلیکٹر ز کان کھول کر سن لیں، آپ کو عوام کی آواز کو ماننا پڑیگا، عوام کا فیصلہ تسلیم کر نا پڑیگا،اب کوئی اور راستہ نہیں ہے، ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا ہے، اب لانگ مارچ ہوگا،اسلام آباد ہم آرہے ہیں،اسلام آباد پہنچ کر اس نالائق، نا اہل، نا جائز وزیر اعظم کا استعفیٰ چھین کر رہیں گے، ہم اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

فون کال کر نا بند کرو، رابطہ بند کر و، ہمارے درمیان کوئی دراڑ پیدا نہیں ہوسکتی، ہم سب ایک ہو کر اسلام آباد لانگ مارچ کر یں گے اور کٹھ پتلی کو بھگائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ا سکو بھگا کر ہی بات ہوسکتی ہے، گلگت بلتستان سے لاہور، کراچی اور پشاور تک ایک ہی آواز گونج رہی ہے کہ میرے ووٹ پر ڈاکہ نا منظور ہے، پنجاب، لاہور، پاکستان، جمہور، دستور، ووٹ پر ڈاکہ نا منظور ہے۔