صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انسدادِ ریپ آرڈیننس 2020 ء کی باضابطہ منظوری دے دی
ایوانِ صدر کے اعلامیے کے مطابق آرڈیننس سے عورتوں اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے معاملات کو جلد نمٹانے میں مدد ملے گی۔ جنسی زیادتی کے ملزمان کے تیز ٹرائل اور کیسز جلد از جلد نمٹانے کیلئے ملک بھر میں اسپیشل کورٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور خصوصی عدالتیں 4 ماہ کے اندر جنسی زیادتی کے کیسز کو نمٹائیں گی۔
آرڈیننس کے تحت وزیرِاعظم عمران خان انسدادِ جنسی زیادتی کرائسس سیلز کا قیام عمل میں لائیں گے، یہ سیل 06 گھنٹے کے اندر اندر متاثرہ افراد کا میڈیکو لیگل معائنہ کرانے کا مجاز ہوگا جبکہ قومی شناختی کارڈ بنانے والے ادارے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے قومی سطح پر جنسی زیادتی کے مجرمان کا رجسٹر تیار کیا جائے گا۔
آرڈیننس کے تحت جنسی زیادتی کے متاثرین کی شناخت ظاہر کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے اس عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دے دیا گیا۔
اس آرڈیننس کے ابتدائی مسودے میں ریپ کے مجرمان کو نامرد بنانے سے قبل ان کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط شامل کی گئی تھی جسے حتمی مسودے میں ختم کردیا گیا۔
واضح رہے کہ ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی کابینہ نے 25 نومبر کو 2 انسداد ریپ آرڈیننسز کی اصولی منظوری دی تھی۔
جس کے بعد اگلے ہی روز اسے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے بھی منظور کرلیا تھا اور اس آرڈیننس کو صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا جس کے نفاذ سے ریپ کے مقدمات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔