سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے ٹیچرز کو بحال کرنے کا فیصلہ معطل کر دیا، اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف صوبائی حکومت کی اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت سرما تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل بٹ نے سپریم کورٹ میں بتایا کہ سابق ادوارمیں سیاسی ترجیحات پر ٹیچرز کی بھرتیاں ہوئیں، اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی ترجیحات ہونا الگ چیز ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ سے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں آپ کا کیس کیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جن ٹیچرز کو بھرتی کیا گیا وہ کوالیفائیڈ نہیں تھے۔
جسٹس منیب اختر نے اس پر ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ کیاعدالت کو پیش دستاویزات پشاور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں؟، کے پی محکمہ تعلیم سمجھتا ہے عدالت میں ہر دستاویز کو پذیرائی ملے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہمارا تو کیس یہ ہے کہ تمام بھرتیاں ضروری تقاضے پورے کیے بغیر ہوئیں۔
بعد میں سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے ٹیچرز کو بحال کرنے کا فیصلہ معطل کر کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف کے پی حکومت کی اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرلیں اور فریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت سرما تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی۔