شوکت عزیز حملہ کیس، سزائے موت پانے والے 7ملزمان بری

راولپنڈی:عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس شاہد محمود عباسی اور جسٹس صادق محمود خرم پر مشتمل  ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز حملہ کیس میں موت اور عمر قید کی سزا پانے والے ساتوں ملزمان کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت عالیہ نے انسداد دہشت گردی راولپنڈی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کی درست شناخت نہ ہونے اور کمزورشہادتوں کے باعث عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا۔

عدالت نے حکومت کی جانب سے ملزمان کی سزا میں اضافے کے لئے دائر اپیل بھی خارج کر دی۔

 سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی گاڑی پر 30جولائی 2004کواس وقت خود کش حملہ کیا گیا تھاجب وہ انتخابی جلسہ کے لئے اٹک کی تحصیل فتح جھنگ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرنے پہنچے تھے۔

اس حملہ میں شوکت عزیز کے ڈرائیور اور خود کش حملہ آور سمیت7افراد جاں بحق اور45افراد زخمی ہو گئے تھے۔

 تھانہ فتح جھنگ کے ایس ایچ او انسپکٹرریاض حسین کی مدعیت میں درج مقدمہ میں قاری احمد خان، مولوی صدیق،نور بادشاہ،محمدسلیمان زوہیر،عبدالمنعم،عبدالباسط اور نثار احمد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا 

 انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے ٹرائل میں الزام ثابت ہونے پر22مئی2006کو قاری احمد خان، مولوی صدیق،نور بادشاہ،محمد سلیمان زوہیر پر مشتمل 4ملزمان کو موت کی سزا سنانے کے ساتھ نثار احمد،عبدالباسط اور عبدالمنعم پر مشتمل3ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جبکہ قاری عثمان نامی ملزم کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔

 سزا پانے والے ملزمان نے عدالت عالیہ میں سزا کو چیلنج کیا تھا جبکہ حکومت کی جانب سے ملزمان کی سزا میں اضافے کے لئے اپیل دائر کی گئی تھی گزشتہ روز فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔