پی ڈی ایم کا لانگ مارچ سے قبل مزید جلسوں کا اعلان، شیڈول تیار

اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وفاقی کابینہ کے سینیٹ کے انتخابات قبل ازوقت کرانے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔

 لانگ مارچ سے قبل دسمبر جنوری میں جلسوں کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا 23جنوری 2021تک ڈویژنل جلسے ہونگے یہ اعلان اپوزیشن  اتحاد کے نائب صدر سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا لاہور کا جلسہ تاریخ ساز اور فقید المثال تھا۔ حکومت کی حالت اس پرندے کی طرح ہے جسے دن میں دکھائی نہیں دیتا تو اس میں سورج کا کیا قصور ہے۔

 حکومت اس قابل نہیں ہے کہ اس سے مذاکرات کرے اور نہ ہی حکومت بااختیار ہے۔ حکومت ایک شوپیس ہے جلسہ کے اعدادوشمار کے حوالے سے حکومت نابینا ہے حکومت کے اندھے پن کو  ہم نظر انداز کرتے ہیں۔ شوپیس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔قومی مفاد کے لئے ہمیں آگے آنا ہوگا۔

لاہور جلسہ سے عمرانی حکومت کی چیخیں نکل گئی ہیں حکومت اس جلسہ سے ہل گئی ہے اب مذاکرات کی دعوت دے رہی ہے مصنوعی حکومت سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہ ہے۔حکومت مخالف تحریک تسلسل سے جاری رہے گی۔ 

پنجاب میں  26 دسمبر کو بہاولپور، 28 دسمبر سرگودھا، 9جنوری گوجرانوالہ، فیصل آباد 18جنوری، لاہور میں 23 جنوری کو ڈویژنل جلسے ہونگے۔لانگ مارچ کے لئے لوگوں کو تیار کیا جائے گا۔ 

کراچی میں چار جنوری،حیدر آباد 11 جنوری اور سکھر میں 20 جنوری کو ڈویژنل سطح کے اجتماعات ہوں گے۔ 

اسی طرح بلوچستان میں کوئٹہ 21 دسمبر، خضدار 02جنوری اور لورالائی میں 13 جنوری کو ڈویژنل جلسے ہونگے۔

 خیبرپختونخوا میں 23 دسمبر مردان، 06 جنوری بنوں اور 16 جنوری پشاور میں ڈویژنل اجتماعات ہونگے۔ یہ تمام جلسے اس مقصد کے لئے ہیں کہ لوگوں کو لانگ مارچ کے لئے متحرک کیا جائے اور ان کے ساتھ قائد پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرینگے۔

 سینیٹر عبدالغفور حیدری نے پی ڈی ایم کی طرف سے کابینہ کے سینیٹ کے انتخابات قبل ازوقت کرانے کے فیصلے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ کیا ایمرجنسی ہے۔ کیا ضرورت پیش آئی ہمارے جلسوں سے حکومت اس طرح بوکھلاہٹ کا شکار ہے کہ انہیں پتہ نہیں لگ رہا کہ کیا فیصلے کریں۔آئینی طور پر مارچ میں انتخابات ہونگے۔
 
قبل ازوقت سینیٹ انتخابات کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔ پارلیمنٹ بالادست ہے۔ قانون آئین کی تبدیلی پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے۔ کابینہ کے فیصلے کی مذمت کرتا ہوں۔پی ڈی ایم کی قیادت اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

 قانونی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ جب بھی پی ڈی ایم کا بڑا جلسہ ہوتا ہے۔ دوسرے تیسرے دن مولانا فضل الرحمن کے اثاثوں کے حکومتی بیانات آ جاتے ہیں۔ بزدلو! کوئی جرات کا مظاہرہ کرو ایسے کیوں کسی کی کردار کشی کرتے ہو آئے روز۔

 مولانا فضل الرحمن کے کوئی دو قریبی ساتھی گرفتار نہیں کئے گئے۔ یاد رکھو انشاء اللہ اس قسم کے جھوٹے پراپیگنڈے  سے جے یو آئی کی قیادت مرعوب نہیں ہو گی۔ 

اخلاقی جرات ہے تو سامنے آؤ، پراپیگنڈے کی آڑ نہ لو۔ ہر دو تین مہینے بعد مولانا صاحب کے بارے میں افواہ پھیلائی جاتی ہے کہ اثاثے بڑھ گئے پتہ نہیں کیا کیا فیکٹریاں بتاتے ہیں کوئی سامنے تو لاؤ ہم بھی تو دیکھیں۔نام نہاد سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے تک تحریک جاری رہے گی۔