پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کیخلاف فوری کریک ڈاؤن شروع کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پشاور ریجن کے تمام اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے اورفوری نوعیت کے عوامی مسائل کو حل کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہواجس میں صحت، تعلیم، مواصلات، آبنوشی، بلدیات، آبپاشی، بجلی، گیس سمیت دیگر شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے علاوہ ان اضلاع میں عوام کو درپیش فوری نوعیت کے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
صوبائی کابینہ ممبران تیمور سلیم جھگڑا، اشتیاق ارمڑ، شہرام ترکئی، کامران بنگش، میاں خلیق الرحمان، سلطان خان، عارف احمد زئی اور عبدالکریم کے علاوہ پشاور ریجن سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ضلع پشاور،چارسدہ، مردان، صوابی، نوشہرہ، خیبر اور مہمند کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں الگ الگ بریفنگ دی گئی۔اُنہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ آنے والے اجلاسوں میں گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کریں بصورت دیگر کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت کا اولین مقصد لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے جس کیلئے سرکاری مشینری کو عوام کے خادم بن کر کام کرنا ہو گااور اس سلسلے میں ٹھو س نتائج دینا ہوں گے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو صوبائی دارلحکومت پشاور اور اس کے گرد ونواح میں خستہ حال سرکاری سکولوں کی عمارتوں میں زیر تعلیم بچوں کو فوری طور پر دیگر عمارتوں میں منتقل کرنے اور ان عمارتوں کی دوبارہ تعمیر کیلئے متعلقہ اراکین اسمبلی کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرکے اُن کی مشاورت سے قابل عمل پلان تیار کرنے جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کو صوبے میں ڈگری کالجوں کے قیام کے منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ جو کالجز فزیبل ہیں اُن پر جلد عملی کام کا آغاز کیا جائے۔
پشاور کے تدریسی ہسپتالوں میں مریضوں کا دباؤ کم کرنے کیلئے نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کو اپ گریڈ کرنے کے سلسلے میں وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال سے ملحقہ محکمہ خوراک کی زمین محکمہ صحت کو منتقل کرنے اور غلہ گودام کوکسی دوسری مناسب جگہ منتقل کرنے کیلئے تجاویز پیش کی جائیں۔
پشاور ریجن کے مختلف اضلاع میں غیر فعال ٹیوب ویلز کو مکمل طور پر فعال بنانے کیلئے وزیراعلیٰ نے محکمہ آبنوشی، ڈبلیو ایس ایس سی پی اور دیگر متعلقہ حکام کو مل بیٹھ کر ان ٹیوب ویلز کو فوری طور پر فعال بنانے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی۔
صوبائی دارلحکومت پشاور کے بعض علاقوں میں گیس کے کم پریشر کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے ایس این جی پی ایل حکام کو یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا گیس کا پیداواری صوبہ ہے، یہاں پر پیدا ہونے والی گیس پر پہلا حق اس صوبے کے عوام کا ہے، لٰہذا یہاں کے صارفین کو گیس کی بلا تعطل فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ایس این جی پی ایل حکام نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پشاور سٹی اور کینٹ میں گیس کے کم پریشر اور لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں اس مسئلے کے حل پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ پشاور اور اس کے گردو نواح میں گیس کے کم پریشر پر قابو پانے کیلئے 16 مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔
پشاور میں ٹریفک سے متعلق مسائل کے مستقل حل کیلئے ٹریفک مینجمنٹ پلان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں پیشرفت کیلئے ٹریفک پولیس سمیت تمام متعلقہ محکموں کا اجلاس اگلے ہفتے طلب کیا جائے۔
اراکین اسمبلی کی طرف سے اُن کے حلقوں میں پولیس کی تعداد میں اضافہ کرنے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کے حل کیلئے ایک الگ اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ داخلہ، محکمہ خزانہ اور پولیس صوبہ بھر میں درکار پولیس کی اضافی آسامیاں تخلیق کرنے کیلئے ہوم ورک مکمل کرکے اگلے اجلاس میں پیش کرے۔
اراکین اسمبلی کی طرف سے اُٹھائے گئے غیر قانونی اورخصوصا زرعی اراضی پر بننے والی نجی ہاؤسنگ سکیموں کے معاملے پر وزیراعلیٰ نے پی ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو ایسے غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے جبکہ پہلے سے قائم شدہ ہاؤسنگ سکیموں کو ریگولرائز کرنے کیلئے میکننزم تیار کرنے کے احکامات جاری کئے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل مذکورہ بالا اضلاع کے ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع پشاور کے لیے مختلف شعبوں میں 154 ارب روپے سے زائد کے 454 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں، ضلع نوشہرہ کے لیے 35 ارب روپے سے زائد کے 266 منصوبے، ضلع خیبر کے لیے 29 ارب روپے کے 108 منصوبے،ضلع مردان کیلئے23ارب روپے کے 399 منصوبے، ضلع صوابی کیلئے35 ارب روپے کے 210 منصوبے اور ضلع چارسدہ کیلئے 14 ارب روپے کے 141 منصوبے جبکہ ضلع مہمند کیلئے 15 ارب روپے کے 94 منصوبے موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں۔