اسلام آباد:چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف قرار داد اور ان کی سینیٹ میں طلبی کے معاملے پر ایوان بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا آمنے سامنے آگئے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی چیئرمین نیب کو بچانے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اس معاملے پر سینیٹ کا اجلاس طلب کرنے کے لئے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر اعتراضات اٹھا دیئے جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور کل پیر کو دوبارہ ریکوزیشن جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ پر شدید دباؤ ہے کہ وہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف تحریک استحقاق اور قرار داد کو ایوان میں زیر بحث لانے کی اجازت نہ دیں اور اس حوالے سے سینیٹ کا اجلاس بھی طلب نہ کیا جائے۔
اسی وجہ سے انہوں نے پہلے ریکوزیشن پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے واپس کر دیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ یہ ریکوزیشن قواعد کے مطابق نہیں ہے جو ایجنڈا دیا گیا تھا کہ اس پر بھی سینیٹ سیکرٹریٹ نے اعتراض لگا دیا تھا اور موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس سے متعلق قواعد واضح ہیں ریکوزیشن اجلاس کے دوران تحریک استحقاق اور قرار داد کی منظوری نہیں ہو سکتی۔
سینیٹ سیکرٹریٹ نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ ریکوزیشن اجلاس میں مختلف مسائل پر تحریک کے ذریعے بحث ہو سکتی ہے اس لئے ایجنڈا دوبارہ فراہم کیا جائے اس پر ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ یہ سب کچھ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ایماء پر ہو رہا ہے جو کہ نیب کے خلاف تحریک استحقاق اور قرار داد کو روکنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ روک نہیں سکتے۔
ابتدائی طور پر نیب کے خلاف تحریک استحقاق منظور نہیں کی گئی،اپوزیشن کے ایجنڈے پر اعتراضات سینیٹ قواعد کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
تاہم اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کا کہنا ہے کہ وہ پیر کو نئی ریکوزیشن جمع کرائیں گے اور اس کے ایجنڈے میں بھی نیب کے خلاف قرار داد اور سلیم مانڈوی والا کی تحریک استحقاق شامل ہوگی تا کہ جو اعتراضات سینیٹ سیکرٹریٹ نے اٹھائے ہیں وہ دوبارہ نہ اٹھائے جا سکیں اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ سے رابطہ کیا گیا ان کا موقف تھا کہ وہ ریکوزیشن پر اجلاس قواعد و قانون کے مطابق بلائیں گے،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جو اعتراضات اٹھائے ہیں ان کا بھی قواعد کے مطابق جائزہ لیا جائیگا۔